آج کی بات

وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنْتُمْ لَا تُظْلَمُونَ — البقرة: { 272}.  تمہیں صرف اللہ کی رضامندی کی طلب کے لئے ہی خرچ کرنا چاہئے تم جو کچھ مال خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدلہ تمہیں دیا جائے گا (١) اور تمہارا حق نہ مارا جائیگا۔

حدیث قدوسی کا مفہوم بھی یہی ہے: « یاعبدي، أنفِقْ اُنفِقَ علَیکَ» اے میرے بندے آپ انفاق کریں آپ پر بھی انفاق کیا جائے گا۔

دنیا میں خاص طور پر مسلمانوں میں ایسے بہت سارے مالدار لوگ موجود ہیں جو انسانی اور اسلامی ہمدردی کی بنیاد پر اپنی خدا کی عطا کردہ دولت کو سیدھے راستے اور صحیح وقت پر صرف کرنا چاہتے ہیں۔ اور یہ ان کی تمنا ہے کہ ان کی مالی مدد قابل اعتماد اور دیانت دار لوگوں کے ذریعے حقیقی مستحقین تک پہنچے۔

اور یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ مصیبت زدہ اور غریب ترین لوگ اسلامی دنیا میں زیادہ ہیں جس کی ایک مثال ہمارا پیارا ملک افغانستان ہے۔ یہاں دوسرے طویل المیوں میں کے علاوہ کورونا وبا ایک اور امتحانی مصیبت ہے، جس نے اس غریب کو غربت کی لپیٹ میں لیا ہے۔ یہاں تک کہ وہ محنت مزدوری کے لئے اگر پڑوسی ممالک کا رخ کرتے ہیں، تو ان کا ہاتھ بٹھانے کے بجائے تو ان کے ساتھ تعاون کرنے کے بجائے انہیں دریا میں پھینک دیتے ہیں۔

لہذا ایسی صورتحال میں اس شخص کی ذمہ داری میں مزید اضافہ ہوتا ہے جس کو اللہ تعالی نے اپنے فضل سے دولت کا مالک بنا دیا ہے، کیوں کہ غریب اور مسکین لوگوں کی موجودگی امیروں کے لئے ایک امتحان ہے، اگر وہ ان پر خرچ کریں تو گویا انہوں نے اللہ کا امتحان پاس کیا ہے اور اللہ انہیں بہترین اجر دے گا۔

یہی وجہ ہے کہ امارت اسلامیہ اپنی بساط کے مطابق غریبوں کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے آگے بڑھی ہے اور دیگر اہل خیر حضرات کو بھی یہ موقع فراہم کیا ہے کہ افغانستان اور بیرون ملک تمام دولت مند مسلم بھائی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر عطیہ دہندگان اخلاص اور کھلے ہاتھ سے ہمارے ملک میں غریب یتیموں ، بیوہ خواتین ، معذوروں اور مسکینوں کی مدد کر سکتے ہیں۔

اسی وجہ سے امارت اسلامیہ نے غریب یتیموں اور معذور افراد کی فلاح و بہبود کے لئے ایک مستقل ادارہ قائم کیا ہے تاکہ امداد فراہم کرنے والے بھائیوں کے چندے مستحق افراد تک مکمل دیانتداری اور شفاف طریقے سے پہنچے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ انفاق فی سبیل اللہ کا سب سے بہترین اور انوکھا موقع یہی ہے کیونکہ ایک طرف تو رمضان کا بابرکت مہینہ ہے، جس میں ہر مالی اور جسمانی عمل کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ اور دوسری طرف موجودہ وبا (کورونا) کی وجہ سے لوگوں کو شدید قحط کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، لہذا یہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا بہترین اور مناسب موقع ہے کہ صاحب ثروت حضرات حقیقی مستحقین اور ضرورت مندوں کے ساتھ ایک ذمہ دار اور دیانتدار ادارے کے ذریعے مالی تعاون اور امداد کریں۔

امارت اسلامیہ کا یہ ادارہ تمام ڈونر شہریوں ، تنظیموں اور ممالک کو یقین دلاتا ہے کہ ان کا چندہ اور خیرات پوری سچائی کے ساتھ مستحق افراد تک پہنچ جائیں گے۔ اور ان میں کوئی غبن اور بدعنوانی نہیں ہوگی۔

افغانستان کے کسی بھی حصے میں خاص طور پر دور دراز علاقوں میں جو امارت اسلامیہ کے مکمل اثر و رسوخ اور کنٹرول میں ہے، براہ راست یا امارت اسلامیہ کے نامزد کردہ ادارے کے ذریعے امددد ضرورت مندوں تک پہنچائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے