عطاء ہو الہٰی مدینہ مدینہ
اللہ تعالیٰ کا شکر…الحمد للہ رب العالمین
اہل ایمان کو ’’رمضان المبارک ‘‘ مل گیا… ہر بلاء بھول گئی…ہر وباء بھول گئی… اب تو رمضان ہے اور قرآن ہے… شکر ہی شکر … رحمت ہی رحمت… الحمد للہ رب العالمین …۔
حضور اقدس حضرت محمد ﷺ کا فرمان ہے
وافضل الدعاء الحمد للّٰہ ( حاکم ، ترمذی )۔
سب سے افضل دعاء ’’الحمد للہ‘‘ ہے۔
ذہن میں یہ بات آ سکتی ہے کہ … ’’الحمد للہ ‘‘ میں کون سی دعاء ہے؟…۔
’’الحمد للہ ‘‘ کا ترجمہ ہے… تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں… اس میں تو کچھ نہیں مانگا گیا… پھر یہ دعاء کیسے ہوئی؟ … اور دعاء بھی سب سے افضل دعاء… اور حدیث بھی … اہل علم کے نزدیل … سند کے اعتبار سے ’’ صحیح ‘‘ ہے…۔
جواب یہ ہے کہ…دعاء میں دو چیزیں ہوتی ہیں … ایک اللہ تعالیٰ کا ذکر… اور دوسرا اپنی کوئی حاجت مانگنا… ’’الحمد للہ ‘‘ میں دونوں باتیں موجود ہیں… اس میں اللہ تعالیٰ کا ذکربھی ہے… اور اپنی حاجت کا سوال بھی… اور وہ اس طرح کہ … جب ہم نے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کیا… اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر حمد ادا کی تو… اس میں مزید نعمتوں کی طلب خودبخود آ گئی… مزید نعمتوں کا سوال خودبخود آ گیا… کیونکہ وعدہ ہے کہ… شکر کرو گے تو نعمت بڑھے گی…
یوں … الحمد للہ … سب سے افضل دعاء ہے کہ… اس میں ہم نے اپنے اوپر موجود اللہ تعالیٰ کی تمام نعمتوں کا شکر ادا کیا… اور اسی شکر کے ذریعے … ان نعمتوں میں اضافہ مانگ لیا… اور نہایت ادب سے مزید نعمتیں بھی مانگ لیں… الحمد للہ رب العالمین…
ویسے اہل علم نے اس حدیث شریف کے تین مطلب لکھے ہیں… بڑی مزیدار اور آسان بات ہے…اسے یاد کر لیں
۔(۱) سب سے افضل دُعاء ’’الحمد للہ ‘‘ ہے… یعنی سب سے بہترین اور جامع دعاء … اللہ تعالیٰ کی حمد کرنا… اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا ہے… الحمد للہ رب العالمین۔
۔(۲) سب سے افضل دُعاء ’’الحمد للہ ‘‘ ہے…یعنی سب سے افضل اور ضروری دعاء وہ ہے جو سورۂ الحمد للہ … (سورہ فاتحہ) میں آئی ہے… اور وہ ہے اھدنا الصراط المستقیم، صراط الذین انعمت علیھم … آخر تک…۔
یعنی اللہ تعالیٰ سے صراط مستقیم کی ہدایت مانگنا… وہ راستہ مانگنا جو حضرات انبیاء علیہم السلام ، صدیقین ، شہداء اور صالحین کا ہے…۔
بے شک یہ دعاء سب سے اہم ہے… اس لئے کہ… ہدایت ملی تو سب کچھ ملا… ہدایت نہ ملی تو کچھ بھی نہ ملا…۔
۔(۳) سب سے افضل دعاء ’’الحمد للہ ‘‘ ہے… یعنی سب سے افضل دعاء… سورہ فاتحہ ہے… پوری سورت دعاء ہی دعاء ہے… نور ہی نور ہے… شفاء ہی شفاء ہے… علم ہی علم ہے… معرفت ہی معرفت ہے…۔
اس لئے ’’سورہ فاتحہ‘‘ سمجھیں ، پڑھیں… اور خوب مانگیں…۔
اُمید ہے… یہ تینوں اقوال آپ نے یاد کر لئے ہوں گے… علم کی اس نعمت پر بھی ہم سب اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں… الحمد للہ رب العالمین
اس وقت ساری دنیا ایک… عجیب ، ناقابل فہم … اور دہشت ناک مصیبت میں مبتلا ہے… جب سے یہ دنیا بنی ہے… اس میں وبائیں بھی آتی رہی ہیں اور بلائیں بھی… ہر رات آسمان کی طرف سے زمین پر… نعمتیں بھی اُترتی ہیں… اور بلائیں بھی…۔
مگر ’’کرونا‘‘ جیسی ’’بلا‘‘ اور ’’وباء ‘‘ کا تذکرہ … ماضی میں بالکل نہیں ملتا… کہاں چین اور کہاں امریکہ… ’’وباء ‘‘ کو ’’وباء ‘‘ کہتے ہی اس لئے ہیں کہ وہ خاص موسم اور ہوا اور خاص مٹی میں پھیلتی ہے…۔
مگر یہ عجیب ’’وباء‘‘ ہے جو ایک ہی وقت میں… ٹھنڈے علاقوں پر بھی حملہ آور ہے… اور گرم علاقوں پر بھی… جو ایک ہی وقت میں پہاڑی علاقوں میں بھی موجود ہے… اور میدانی اور صحرائی علاقوں میں بھی… ’’وباء ‘‘ چین سے شروع ہوئی …اور پھر امریکہ اس کی لپیٹ میں آ گیا… کیا جراثیم نے بھی… جہاز اور راکٹ ایجاد کر لئے ہیں؟پھر ایک اور اہم اور دلچسپ بات یہ کہ… دنیا بھر کے ڈاکٹر اور سائنسدان ابھی تک اس ’’وباء ‘‘ کی حقیقت کو نہیں سمجھ سکے… چنانچہ اب تک اس کے علاج کی دواء یا ویکسین بھی تیار نہیں کر سکے تو پھر انہوں نے عجیب و غریب حفاظتی طریقے … کس بنیاد پر دنیا بھر میں نافذ کر دئیے ہیں ؟
زیادہ لوگ اکٹھے نہ ہوں…ورنہ ’’کرونا ‘‘ آ جائے گا؟ … اب تک کسی جگہ بھی یہ ثابت نہیں ہو سکا کہ… لوگوں کے اکٹھے ہونے سے ’’کرونا ‘‘ پھیلا ہو… چین والے چین میں تھے کہ… کرونا ’’ایران ‘‘ میں جا پہنچا… ایرانی ابھی کراہ ہی رہے تھے کہ… کرونا کا قہر اٹلی پر گرا… اور پھر’’سپین ‘‘ اس کی زد میں آیا… اور پھر ساری دنیا ’’کرونا، کرونا‘‘ چلانے لگی… معلوم ہوا کہ…یہ صرف کوئی ’’وباء ‘‘ نہیں… بلکہ ’’عذاب‘‘ ہے… اور ستم یہ کہ… جہاں سے ساری دنیا کو ’’امن ‘‘ تقسیم ہوتا ہے… کعبہ شریف ، مسجد الحرام … اسے بھی بند کر دیا گیا… جہاں سے اللہ تعالیٰ کی رحمت کے خزانے تقسیم ہوتے ہیں… مدینہ مدینہ … روضۂ اَطہر… مسجد نبوی… آہ ! اسے بھی بند کر دیا گیا… حالانکہ روئے زمین کے یہ مقدس مقامات … کسی کے ایسے زیر اختیار نہیں ہیں کہ… جو چاہے اپنی مرضی سے انہیں کھولے…یا بند کرے… اور جو …ایسے اختیارات چلاتا ہے… وہ اللہ تعالیٰ کی پکڑ اور عذاب سے نہیں بچ سکتا… بہرحال… حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں… ’’کعبہ شریف‘‘ جہاں تھا… وہیں رہے گا… اور تا قیامت آباد رہے گا… مدینہ مدینہ تا قیامت آباد رہے گا… دجال اور اس کا فتنہ بھی ان دو …مقدس مقامات کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا… اور جب یہ مقامات نہیں رہیں گے تو… پھر یہ کارخانہ کائنات بھی لپیٹ دیا جائے گا… کچھ عرصہ… زمین والے مکمل ’’لبرل‘‘ زندگی گزار کر… قیامت کی راہ ہموار کر دیں گے… اور پھر… انصاف والا دن آ جائے گا… باقی رہے مسلمان حکمران…تو اُنہوں نے اپنی قسمت… یا اپنی بد نصیبی کے مطابق… حرمین شریفین سے اپنا حصہ حاصل کیا… اللہ تعالیٰ کے عذاب سے جلتے ، مرتے، چیختے کافروں نے کہہ دیا کہ… ہر اِجتماع بند کر دو تو ہم نے بھی… اندھوں ، اور بہروں کی طرح …کعبہ شریف، مسجد نبوی… اور روئے زمین کی مساجد بند کر دیں… نہ سوچا ،نہ سمجھا…۔
مگر اب بہت سے تخت لرز رہے ہیں… بہت سے تخت… تختے بننے جا رہے ہیں… اور بہت سے تاج … گلے کا طوق … زمین کا نظام تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے… ایسا لگتا ہے کہ … نئے ہزار سال کا نیا انتظام آسمان سے زمین پر اُتر رہا ہے… اب بہت کچھ بدلے گا…۔
اے اہل ایمان … ایمان میں ہی کامیابی … اور امن ہے… ان شاء اللہ … اسلام کے ظاہری غلبے کا دور بھی… جلد شروع ہونے والا ہے… اپنے ایمان پر… شکر ادا کرو… الحمد للہ، الحمد للہ…۔
کعبہ شریف پر… شکر ادا کرو… الحمد للہ، الحمد للہ…مدینہ مدینہ پر شکر ادا کرو… الحمد للہ، الحمد للہ… رمضان المبارک پر شکر ادا کرو… الحمد للہ، الحمد للہ …۔
اس سال … رمضان المبارک میں کیا کرنا ہے؟ …۔
فرصت نکال کر … ’’شہر رمضان ‘‘ کتاب کا جلدی سے مطالعہ فرما لیں… بہت فائدہ ہو گا ان شاء اللہ… اس سال … حالات کا تقاضا یہ ہے کہ… ہم اس رمضان المبارک کو اللہ تعالیٰ کی حمد … اللہ تعالیٰ کے شکر کے ذریعہ حاصل کریں…۔
اور موبائل سے … نوے فی صد دور ہو جائیں… خصوصاً ویڈیو اور فیس بک جیسے… غفلت خانے … پاگل خانے … اگر ہم نے…حمد، شکر کو اپنا لیا… اور موبائل سے ہٹ گئے تو …یہ رمضان… ہمارے لئے… بہت خاص بن جائے گا… بہت خاص… ان شاء اللہ۔۔۔
کچھ عرصہ کے ’’ناغہ‘‘ کے بعد… آج ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کا یہ شمارہ نکل رہا ہے تو… دل خوش ہے… اور شکر گذار ہے …الحمد للہ، الحمد للہ، الحمد للہ رب العالمین
مدینہ کی باتیں … مدینہ کی یادیں
سناتا ہے ہم کو … مدینہ مدینہ
وہ تصویر میں جب سے … خالی ہے دیکھا
رُلاتا ہے ہم کو … مدینہ مدینہ
ہو برباد دنیا ہمیں کیا پڑی ہے
عطاء ہو الٰہی … مدینہ مدینہ
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل وسلم وبارک علیٰ سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

٭…٭…٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے