تحریر: عنایت اللہ خاموش
کمزور اقوام پر طاقتور ممالک کی سیاسی ، معاشی اور ثقافتی یلغار کو جارحیت کہا جاتا ہے، استعماری قوتیں جب کمزور ممالک پر حملہ آور ہوتی ہیں تو محکوم قومیں غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوتی ہیں، طاقتور ممالک اپنے ماتحت کمزور اقوام پر اپنی مرضی کے فیصلے مسلط کرتے ہیں اور ان کی رائے کو کچھ اہمیت بھی نہیں دیتے۔
اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے دنیا کے طاقتور ممالک پہلے کمزور ممالک کے تعلیم یافتہ طبقے کو پیسوں اور دیگر مراعات کے بدلے اپنے ساتھ ملاتے ہیں، اور پھر انہیں ملک میں بغاوت کرنے اور دیگر مجرمانہ حرکتوں کی ترغیب دیتے ہیں۔ تاکہ متعلقہ ملک میں خودمختار مرکزی حکومت کے نظام کو کمزور کیا جا سکے، اور پھر ان کے ذریعے اپنی پسند کا ایک غیر مستحکم نظام قائم کیا جائے، جس میں سرفہرست ایجنٹ شامل کئے جائیں گے، لیکن یہ بات بھی اظہر من الشمس ہے کہ جن لوگوں نے اپنے ملک کے ساتھ غداری کی ہے وہ تاریخ کے بدترین لوگ کہلائے جائیں گے، ان کا نام و نشان مٹ جائے گا، نیز وہ ان کمزور ممالک پر بھی پابندیاں عائد کرتے ہیں جو ان کے مذموم مقاصد کے سامنے سر نہیں جھکاتے ہیں، لیکن اگر پابندیاں بھی کارگر ثابت نہیں ہوئیں تو پھر وہ اپنے ایجنٹوں کے ساتھ مل کر متعلقہ کمزور ملک پر مشترکہ مفادات ، سیاسی ، معاشی اور فوجی امدادی سرگرمیوں کے نام پر جارحیت کا ارتکاب کریں گے، وہاں پر خود مختار نظام کا خاتمہ کر کے زہنی لحاظ سے ایک کمزور غلام حکومت قائم کریں گے جس میں غلام اور ایجنٹ جیسے افراد شامل ہوں گے۔
جارحیت کی ضرورت کیوں پیش ہوتی ہے؟
یہ بات واضح ہے کہ ہر طاقتور ملک کی اپنی پالیسیاں اور مقاصد ہوتے ہیں، جن کو حاصل کرنے کے لئے وہ ہر جائز اور ناجائز طریقہ اختیار کرتا ہے، لہذا مذموم مقاصد کے حصول کے لئے کمزور اقوام پر ایسے چہرے مسلط کئے جاتے ہیں جو اپنے ملک اور قوم کے بجائے استعماری قوتوں کے لئے وفادار ہوتے ہیں۔
جارحیت پسند ممالک محکوم اقوام کو اپنی سلامتی کے تحفظ کے لئے بطور ڈھال استعمال کرتے ہیں، ان کے معدنیات سے فائدہ اٹھاتے ہیں، مقبوضہ ملک میں کسی اور ملک کے خلاف اثر و رسوخ بڑھاتے ہیں، ان پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں، اپنے ارادے ان پر مسلط کرتے ہیں، مقبوضہ ملک کے شہریوں پر اپنی مصنوعات فروخت کرتے ہیں، جب کہ اپنی ثقافت اور نظریات کو فروغ دیتے ہیں، فحاشی و عریانی کو پھیلانا ان کا مقصد ہوتا ہے۔
جارحیت کے نقصانات کیا ہیں؟
جس معاشرے پر استعماری قوتوں کی جارحیت کے مضر اثرات پڑیں گے، وہ معاشرہ بڑے پیمانے پر بحرانوں کا شکار ہوگا اور وہ ملک پھر کئی سالوں تک آگ میں جلتا رہے گا، استعماری قوتوں کی جارحیت کے چند نقصانات درج ذیل سطور میں ملاحظہ فرمائیں۔
انسانی وسائل کی قلت اور کمزوریاں، معدنی وسائل کا غیر منصفانہ تقسیم، پڑوسی ممالک کے ساتھ برملا اظہار دشمنی، قوم پرستی کے تعصب کو ہوا دینا، اسلامی اقدار اور نظریاتی سیاست کو کمزور کرنا، نااہل افراد ملک و قوم پر مسلط کرنا، استعماری قوتوں کی جانب سے استبدادی نظام اور حکومت کا قیام، نظام تعلیم کو درہم برہم کرنا، غلامی کے جذبے سے نئی نسل کی تربیت کرنا، قوم میں طبقاتی نظام تعلیم رائج کرنا، اقلیت اور اکثریت کے نام پر تعصب ابھارنا، اسی طرح معاشرے کو اعلی، درمیانے اور نچلے طبقے کے نام پر تقسیم کرنا، حملہ آوروں کے مخالف اشخاص کا مذاق اڑانا وغیرہ جیسے اقدامات شامل ہیں۔
لہذا آخر میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ جارحیت جس شکل میں بھی ہو، وہ ملک اور قوم کے لئے باعث تباہی ہوگی، جارحیت کے خاتمے کے لئے جدوجہد کرنا اور آزادی حاصل کرنا چونکہ افغان قوم کی طویل تاریخ کا حصہ ہے اسی وجہ سے موجودہ دور میں بھی افغان عوام نے امارت اسلامیہ کی قیادت میں امریکی جارحیت پسندوں کے خلاف طویل اور صبر آزما جدوجہد کر کے آزادی حاصل کرنے کا تاریخی معاہدہ کیا جس پر پوری قوم کو فخر ہے اور وہ دن دور نہیں کہ ملک ایک بار پھر مکمل طور پر آزاد ہوگا اور مظلوم عوام ایک بار پھر اسلامی نظام سے مستفید ہو کر رہیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے