ماسکو: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں ، مہلک وباء نے ہر طرف اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہیں، روسی وزیراعظم کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’بلومبرگ‘ کے مطابق روس کے وزیراعظم میخائل میشوتن کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا گیا ہے۔ جس کے بعد انہوں نے اپنا عہدہ عارضی طور پر چھوڑ دیا ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق روسی وزیراعظم میخائل میشوتن نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے آگاہ کیا اور اس کے بعد ٹیلی ویژن پر سب کو آگاہ کیا۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے وزیراعظم میخائل میشوتن کی طرف سے عہدے سے دستبردار ہونے کی درخواست قبول کرتے ہوئے ڈپٹی وزیراعظم اینڈریو بیلوسوف کو نئی ذمہ داریاں تفویض کر دی ہیں۔

  دوسری طرف کورونا وائرس کے حوالے سے ہونے والی بریفنگ کے موقع پر وزیر اعظم بورس جانس کا کہنا ہے کہ میں کافی دنوں تک یہاں شامل نہ ہونے پر معذرت خواہ ہوں۔میری غیر موجودگی میں لوگوں نے بہت اچھا کام کیا۔ ملک میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 26711 ہو گئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے لوگوں کے ساتھ سوگوار ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ہم اس وائرس کو شکست دینے کے لیے مضبوط بھی ہو رہے ہیں۔ برطانیہ میں وبا کا عروج گزر چکا ہے۔ ملک میں عوام کی قربانیاں کام کر رہی ہیں۔

برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں نئے مریضوں کی آمد کم ہوئی ہے اور انتہائی نگہداشت میں لے جائے جانے والے مریض بھی کم ہوئے ہیں۔ وبا کے عروج سے گزر چکا ہے اب یہ زوال کی طرف گامزن ہے۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے تصدیق کی ہے کہ وبا کے عروج کے بعد اب اس میں کمی آ رہی ہے۔ اس وبا کو ویکسین بنا کر شکست دینگے۔ اگلے ہفتے حکومت ایک جامع منصوبہ پیش کرینگے کہ جس کی مدد سے معیشت کو آگے بڑھایا جا سکے گا۔ ہم اپنے بچوں کو سکول بھیج سکیں اور کام پر کیسے جا سکیں گے اور جس کی مدد سے کام کی جگہ محفوظ ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا منصوبہ بنایا جائے گا جس میں ہم بیماری کو کم کر کے اپنی معیشت کو بحال کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے سائنس سے رہنمائی لی جائے گی اور زیادہ سے زیادہ سیاسی اتفاق رائے حاصل کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اندھیری سرنگ سے نکل آئے ہیں اور ہمارے سامنے روشنی ہے۔ یہ لازمی ہے کہ ہم ضبط کھونے نہ دیں اور اگلی بلنذ پہاڑی پر چڑھ دوڑیں۔

بی بی سی کی صحافی نے سوال پوچھا کہ جب آخری مرتبہ وزیرِ اعظم اس میز پر بات کرنے کے لیے آئے تھے تو اس وقت سے لے کر اب تک صحت اور دولت کا بڑا نقصان ہو چکا ہے۔ انھوں نے پوچھا کہ کیا لاک ڈاؤن کو جاری رکھنے سے ان کے خیال میں معیشت رکی رہے گی۔

بورس جانسن نے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک کہتی ہیں۔ ہمیں ہر جان جانے پر افسوس ہے اور ہم اقتصادی نقصان پر بھی افسوس کرتے ہیں۔ اور لوگوں کے ان خوابوں پر جو ان کے کاروبار کے ساتھ تباہ ہو رہے ہیں۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت نے ورکرز کا خیال رکھنے کے لیے بہت کوشش کی ہے، فرلو سکیم اور قرضوں کے ساتھ اور جو کچھ وہ کر سکتی ہے کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے اگر ہم نے اس طرح واپس آنا ہے جس طرح ہم آ سکتے ہیں کہ دوسرا حملہ نہ ہو، دوسرا برا حملہ دور رس اقتصادی تباہی لائے گا۔ اسی لیے ہمیں اپنے اقدامات کا بہت احتیاط کے ساتھ تعین کرنا ہے، نہ صرف اس بات کو یقینی بنائیں کہ معیشت کو آہستہ آہستہ کھولا جائے، بلکہ بیماری کو کم کرنے کے طریقے بھی ڈھونڈتے رہنا جاری رکھنا چاہیئے۔

ذہنی صحت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر برطانوی وزیر اعظم کا بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ حکومت نہیں چاہتی کہ لاک ڈان کو ضروت سے زیادہ طوالت دی جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے