آج کی بات

افغانستان پر امریکی جارحیت کے بعد سے آئے روز مظلوم افغانوں کے گھروں اور دیہاتوں پر قابض افواج اور کابل انتظامیہ کی جانب سے وحشیانہ بمباریاں کی جاتی ہیں، جس کے باعث مظلوم افغان عوام خوشیاں بھول چکے ہیں اور ہر گھر سے آہ و فریاد کی آوازیں آرہی ہیں ۔

کرائے کے افغان فوجی، جو اپنے آپ کو قوم کا محافظ سمجھتے ہیں، بڑی ڈھٹائی کے ساتھ حملہ آوروں کے شانہ بشانہ بلکہ ان سے بھی چند قدم آگے نہتے شہریوں کے گھروں پر چھاپے مارتے ہیں، انہیں نشانہ بناتے ہیں، ہراساں کرتے ہیں، ان پر بہیمانہ تشدد کرتے ہیں، حراست میں لیتے ہیں، ان کی عزت اور ناموس سے کھیلتے ہیں، کیا قوم کے محافظ ایسے ہوتے ہیں؟

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو چکی ہے جس میں ایک دردناک منظر پیش کیا جاتا ہے، سفاک دشمن کی ظالمانہ کارروائی کے دوران ایک افغان اہل کار بڑی بے شرمی سے حملہ آوروں کو قوم کی جاسوسی کرتے ہوئے نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے کی اپیل کرتا ہے، اس نے قابض افواج سے سامنے گاوں پر ایک بڑے بم کے گرانے کا مطالبہ کیا اور بم کے گرنے کا بے تابی سے انتظار کیا، اس گاؤں پر جیٹ طیاروں نے وحشیانہ بمباری کی جس پر مذکورہ افغان فوجی بہت زور سے ہنسا اور جنگ سے متاثرہ اور آگ و خون میں لت پت شہریوں سے لطف اندوز ہوا ۔

کیا یہ قوم کا تحفظ ہے؟

یہ تو صرف ان فوجیوں کی صورتحال ہے جو بہت کم تنخواہ پر قابض افواج کے ساتھ شانہ بشانہ قوم کے خلاف لڑ رہے ہیں، ان سینئر عہدیداروں کا کیا ہوگا جو اس استعماری جنگ اور قوم کے قتل عام سے محظوظ ہورہے ہیں ۔

جن خاندانوں کے بیٹے اس ملک دشمن انتظامیہ میں ملازمت کر رہے ہیں انہیں اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ ان کی اولاد قوم کے محافظ نہیں بلکہ قوم کے قاتل ہیں، قابض دشمن کے ہتھیاروں سے نہتے شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں جو یقینا ان کے اہل خانہ بھی اس عظیم جرم میں ملوث ہیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے