آج کی بات

گذشتہ روز کابل انتظامیہ کے حکام نے امارت اسلامیہ کے محکمہ جیل خانہ کی تکنیکی ٹیم کے رہنماوں کے ساتھ ویڈیو کانفرنس میں امریکہ، قطر اور ہلال احمر کے نمائندوں کی موجودگی میں وعدہ کیا کہ وہ ایک ہفتہ بعد باضابطہ طور پر قیدیوں کو رہا کرنے کا سلسلہ شروع کریں گے ۔

ملک کی آزادی کے جرم میں گرفتار قیدیوں کو رہا کرنے سے ثابت ہوتا ہے کہ امن کی جانب مثبت قدم اٹھایا جاتا ہے اور امن کی منزل قریب ہے ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ باضابطہ بین الافغان افہام و تفہیم کتنی اہم ہے، امارت اسلامیہ، افغانستان کے طویل المیے کو ختم کرنے کے لئے تمام افغانوں کے درمیان مشترکہ امور پر ہم آہنگی موجودہ وقت کی اہم ضرورت سمجھتی ہے، اسی وجہ سے امارت کی قیادت نے کئی بار ایسے لوگوں جنہوں نے چالس برس یا بیس سال کے بحرانوں میں قومی اور اسلامی اقدار کے خلاف خیانت کی حد تک ظالمانہ اقدامات کئے ہیں، کے ساتھ حوصلہ، تدبر اور دور اندیشی سے کام لیا ہے، لچکدار رویہ اختیار کیا ہے، ان کے ساتھ ایک میز پر بیٹھنے کی کوشش کی، تاکہ ملک میں مقدس جہاد اور آزادی کی قومی جدوجہد کے ثمرات سے ہم محروم نہ ہوسکیں اور پریشان حال افغان عوام جلد خوشی کا یہ دن دیکھیں ۔

امید کی بات یہ ہے کہ اصولی طور پر تمام یا تقریبا 99 فیصد افغانی امارت اسلامیہ کے موقف کی حمایت کرتے ہیں، یعنی مکمل طور پر غیر ملکی قبضے کا خاتمہ اور ملک میں مستحکم اور تمام افغانوں پر مشتمل اسلامی حکومت کا قیام ہے ۔

امید کی جا رہی ہے کہ غیر ملکی اور ان کے ہمنوا افغان حامی بخوبی واقف ہوں گے کہ ظلم و بربریت ، ایذا رسانی ، موت ، اذیت اور انسانیت سوز کارروائیوں کے بجائے انسانیت دوست اقدامات (قیدیوں کی رہائی) کرنے میں ان کی خیر ہے ۔

اگر دوحہ معاہدے کے اہم فریق اور دیگر متعلقہ فریقین ذمہ داری کے ساتھ معاہدے کی تعمیل کے لئے کردار ادا کریں تو بلاشبہ امن میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی ۔ ان شاء اللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے