بھارت میں پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت گذشتہ سات ماہ سے زائد عرصہ سے زیر حراست جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو آج رہا کر دیا گیا۔کے زیرانتظام کشمیر کی سب سے پرانی ہند نواز تنظیم نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ کو منسوخ کرنے کا حکم ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب بعض سیاسی رہنماوں نے ایک نئی سیاسی تنظیم قائم کر کے غیرسیاسی ایجنڈے پر سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔

فاروق عبداللہ، اُن کے بیٹے اور سابق وزیراعلی عمرعبداللہ اور سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی سمیت کئی سیاسی رہنماوں کو گذشتہ برس اگست میں کشمیر کی نیم خود مختاری کے خاتمے کے فوراً بعد نظر بند کیا گیا تھا۔ انھیں پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت حراست میں لے لیا گیا ہے۔

اس ایکٹ کے تحت حکومت کسی بھی شخص کو دو برس تک بغیر مقدمہ چلائے حراست میں رکھ سکتی ہے۔ فاروق عبداللہ پانچ اگست سے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے سرینگر میں نظربند تھے۔

عمرعبداللہ پر لگے سیفٹی ایکٹ کو اُن کی بہن نے سپریم کورٹ میں چلینج کیا تھا تاہم کیس کی سماعت تاخیر کا شکار ہو گئی۔

سرکاری حکم نامہ جاری ہوتے ہی پولیس نے فاروق عبداللہ کے گھر کی جانب جانے والی شاہراہ کو سیل کردیا اور میڈیا یا عام لوگوں کو فاروق عبداللہ سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

نیشنل کانفرنس کی یوتھ ونگ کے رہنما سلمان ساگر نے اس موقع پر بتایا ’دیر سے ہی سہی لیکن حکومت کو عقل آ گئی۔‘ انھوں نے اپنے والد علی محمد ساگر سمیت دیگر سبھی سیاسی رہنماوں کو رہا کرنے کی اپیل کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے