طالبان نے افغان حکومت کی جانب سے طالبان قیدیوں کی مشروط رہائی کو مسترد کردیا۔

عرب خبر رساں ادارے کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے افغان صدر کی جانب سے طالبان قیدیوں کی مشروط رہائی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی امریکا کے ساتھ ہونے والے امن معاہدے کے برخلاف ہے۔

سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ معاہدے میں باضابطہ طور پر یہ بات شامل تھی کہ پہلے 5 ہزار قیدی رہائی کیے جائیں گے اس کے بعد انٹرا افغان ڈائیلاگ کا آغاز ہوگا۔

البان ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم کسی صورت بھی قیدیوں کی مشروط رہائی پر آمادہ نہیں اور اگر کوئی یہ دعویٰ کرتا ہے تو یہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان معاہدے کے خلاف ہوگا۔

افغان طالبان کا یہ رد عمل صدر اشرف غنی کی جانب سے 1500 افغان طالبان قیدیوں کی رہائی کا حکم جاری کرنے کے بعد سامنے آیا ہے جب کہ افغان صدر کے ترجمان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ طالبان کے 5ہزار قیدیوں کی رہائی کے پہلے مرحلے میں 1500 قیدیوں کو رہا کیا جارہا ہے۔

اس کے علاوہ باقی 3500 افغان قیدی افغان حکومت اور طالبان کے درمیان بات چیت کا آغاز ہونے پر رہا کیے جائیں گے جب کہ ان باقی قیدیوں کی رہائی بھی ملک میں تشدد میں واضح کمی سے مشروط ہے۔

افغان صدر کے ترجمان نے مزید کہا تھا کہ ابتدائی طور پر قیدیوں کی رہائی افغان حکومت اور طالبان کے درمیان بات چیت کے لیے خیر سگالی کی علامت ہے۔

واضح رہے کہ امریکا طالبان امن معاہدے کے بعد انٹرا افغان ڈائیلاگ کے لیے افغان حکومت کو 5 ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرنا ہے اور اس کے لیے افغان صدر نے پہلے مرحلے میں 1500 قیدیوں کی رہائی کا اعلان کردیا ہے جب کہ اس سے قبل انہوں نے قیدیوں کی رہائی سے انکار کیا تھا۔

دریں اثنا  اس سے قبل  اشرف غنی نے دوسری مدت کے لیے افغانستان کے صدر کے طور پر حلف اٹھانے کے بعد کہا تھا  کہ طالبان کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کا طریقہ کار طے پاگیا ہے اور اس حوالے سے صدارتی فرمان جاری کردیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے