آج کی بات
گزشتہ روز دوحہ میں امارت اسلامیہ اور امریکا کے مابین افغانستان پر امریکی قبضے کے خاتمے کا معاہدہ ہوا، جس کے لیے تقریب میں مختلف ممالک کے رہنماؤں اور سفیروں نے شرکت کی تھی۔اس تقریب کے بعد امارت اسلامیہ کے نائب سربراہ محترم ملا عبدالغنی برادر اخوند حفظہ اللہ کے ساتھ مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ اور اعلی عہدے داروں نے ملاقات کی۔ انہیں معاہدے پر مبارک باد دی اور وعدہ کیا کہ وہ افغانستان کی سیاسی اور معاشی ترقی میں حصہ ڈالیں گے۔ جارحیت کے خاتمے کے معاہدے پر دستخط کی مناسبت سے امارت اسلامیہ کے زعیم حفظہ اللہ کا اہم پیغام قیادت کے دفتر کے سربراہ محترم مولوی امیر خان متقی نے پیش کیا، جس کا عوام نے بڑے پیمانے پر خیرمقدم کیا۔
امیر المومنین کے پیغام میں کہا گیا ہے کہ قبضے کے خاتمے کا معاہدہ ایک بڑی کامیابی ہے اور یہ کامیابی اللہ رب العزت کی نصرت اور افغانستان کے تمام قبائل اور عوام کی کوششوں، تکالیف اور قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ یہ افغانستان اور افغان عوام کے لیے فخر اور آزادی کا ایک موقع ہے۔ امیرالمومنین کے پیغام میں کہا گیا ہے کہ ‘امریکا کے ساتھ کامیاب مذاکرات سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی بھی پیچیدہ امور کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔ ان مذاکرات کی کامیابی سے امارت اسلامیہ کی جانب سے تمام افغان اسٹیک ہولڈرز کو یہ پیغام ملتا ہے کہ ہم ایک معقول اور منصفانہ حل کے لیے تیار ہیں۔ آئیے! اپنے عوام کے دینی اور قومی اصولوں کی روشنی میں مسائل کا حل تلاش کریں۔ کابل انتظامیہ کو بھی چاہیے کہ وہ قوم کی مخالفت ترک کر دے۔’
عالی قدر امیر المومنین کے پیغام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جن لوگوں نے ہمارے خلاف اقدامات کیے ہیں، ان سب کو معاف کیا جاتا ہے۔ وہ خوف کا احساس نہ کریں۔ امارت اسلامیہ تعلیم ، صنعت ، تجارت اور تعمیرِنو کی بنیاد رکھے گی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے پوری کوشش کرے گی۔ اس پیغام کے ایک حصے میں کہا گیا ہے کہ ‘امارت اسلامیہ کے مجاہدین کو اپنے بڑے مقصد تک پہنچنے کے لیے اپنی صفوں کو مزید منظم ، متحرک اور مضبوط بنانا چاہیے، جو قبضے کے مکمل خاتمے کے بعد اسلامی نظام کے قیام اور عوام کی خوش حالی کے لیے ضروری ہے۔ مستقبل میں کسی بھی طرح کے بُرے واقعات کی روک تھام ، اسلامی نظام کی حفاظت اور عوام کے امن و سلامتی کی راہ میں ممکنہ خطرات کا سامنا کرنے اور عوام کی خدمت کے لیے تیار رہنا ہوگا۔’
عالی قدر امیرالمومنین حفظہ اللہ نے علمائے کرام، قبائلی معتبرین، اساتذہ، طلباء اور معاشرے کے تمام افراد سے اپیل کی ہے کہ جس طرح وہ جارحیت کے خلاف جدوجہد میں مجاہدین کے ساتھ وابستہ رہے، اسی طرح اسلامی نظام کی حکمرانی میں بھی امارت اسلامیہ کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھیں۔ افغانستان پر قبضے کا خاتمہ مجاہد عوام کی بڑی خواہش ہے۔ تمام گروہوں، حلقوں اور شخصیات کا فرض ہے کہ اس مقصد کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو مل کر دور کیا جائے۔ ایک ایسا اسلامی نظام تشکیل دیا جائے، جس کے لیے افغان عوام کے لاکھوں بچوں نے قربانیاں دی ہیں۔ اس (اسلامی) نظام میں خواتین، مردوں، بڑوں، چھوٹوں اور سب کے حقوق محفوظ ہیں۔ ان شاء اللہ