بسم الله الرحمن الرحیم
اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا.
الحمد لله الذي صدق وعده ونصر عبده و اعز جنده وهزم الأحزاب وحده والصلوة والسلام على من لانبي بعده وعلى اله واصحابه الذين نشروا دينه، امابعد:
جب 07 اکتوبر 2001ء کو امریکی قیادت میں اتحاد نے ہماری سرزمین پر جارحیت کی ،اللہ تعالی کی نصرت اور افغان غیور ملت کی نمائندگی میں امارت اسلامیہ اس پر قادر ہوئی، کہ لگ بھگ 19 برس جہاد اور جدوجہد کے بعد آخر کار افغانستان سے جارحیت کے خاتمے کے معاہدہ تک پہنچ گئی۔
یہ تمام مسلمان اورمجاہد ملت ، بہن بھائیوں کی مشترکہ کامیابی ہے،جنہوں نے دو دہائیوں تک جان و مال کی عظیم اور تاریخی قربانیاں دیں۔
افغانستان سے تمام بیرونی افواج کا مکمل انخلا اور مستقبل میں ہر قسم کی عدم مداخلت کی یقین دہانی ایک عظیم کامیابی ہے۔
امارت اسلامیہ اس عظیم کامیابی کی مناسبت سے عوام کے مختلف طبقات،خاص کر مجاہدین، شہداء کے خاندانوں، قیدیوں، زخمیوں، معذوروں، مہاجرین اور تمام ملت کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتی ہے اور اس عظیم فتح کو اللہ تعالی کی نصرت، مجاہدین کی قربانیوں، اپنی ملت کے اخلاص، جدوجہد، تھکاوٹ اور قربانیوں کا نتیجہ سمجھتی ہے۔
اس عظیم کامیابی کے بعد حالات کے متعلق مجاہدین اور تمام ملت کے توجہ کو درج ذیل نکات کی جانب مبذول کروانا چاہتا ہوں :۔
- نمبر 1۔ امریکی فریق سے جارحیت کے خاتمہ پرمعاہدے کے نتیجے میں ہماری ملت جارحیت سے نجات حاصل کریگی.اہم ترین کامیابی اللہ تعالی کا خصوصی احسان، نصرت اور ۔عظیم انعام ہے، ہم نے اس کامیابی کو کسی کا کمال سمجھنا نہیں چاہیے، بلکہ اسے اللہ تعالی کا انعام اور تمام مجاہد ملت کی قربانیوں کا محصول سمجھنا ہے۔
- نمبر 2۔ امارت اسلامیہ کی جانب سےامریکی فریق کیساتھ ہونے والے معاہدات شرعی اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے گئے اور عالمی معیارات کےعین مطابق ہیں، تمام مجاہدین اور افغان عوام کی جانب سےعہد اور وعدہ کیا گیا ہے،جسے عملی جامہ پہنانا ضروری ہے، امارت اسلامیہ کا کوئی ذمہ دار ، فرد اور مجموعی طور پر کوئی اہل وطن ان معاہدات کی خلاف ورزی نہ کریں اور اس حوالے سے سبھی اپنے آپ کو پابند سمجھے، کیونکہ اسلام میں غداری اور فریب کی کوئی جگہ نہیں ہے اور اسے عظیم گناہ سمجھا جاتا ہے، البتہ اگر مخالف فریق کی جانب سے معاہدہ کی خلاف ورزی کی جائے، تو تمام ملت ماضی کی طرح مضبوط دفاع کے لیے آمادہ ہوگی۔
- نمبر 3۔ افغان مسلمان ملت اور خاص کر مجاہدین حاصل کردہ کامیابیوں کے متعلق اللہ تعالی کا شکر ادا کریں،اپنے آپ کو تقوی، دیانتداری اور ایمانداری کے لیےمزید پابند سمجھے.تکبر، غرور، اپنے آپ کو اعلی اور دوسروں پر فوقیت دینے سختی سے گریز کریں، ، کیونکہ یہ جہاد اور فتح کے جذبے سے متصادم ہے۔
- نمبر 4 ۔ امریکی فریق کیساتھ کامیاب مذاکرات نے ثابت کردیا، کہ ہر قسم پیچیدہ موضوعات کے حل کے لیے راہ تلاش کی جاسکتی ہے، ان مذاکرات کی کامیابی امارت اسلامیہ کی جانب سے تمام داخلی فریق کو یہ پیغام پہنچاتی ہے،کہ ہم ایک معقول اور منصفانہ حل کے لیے تیار ہیں، آئیے اپنی ملت کے مذہبی اور ملی اصولوں کی روشنی میں مسائل کا حل تلاش کریں، کابل انتظامیہ بھی عوام کی مخالفت سے دستبردار ہوجائے۔
- نمبرر5۔ امارت اسلامیہ کو دنیا اور خاص کر خطے کے ممالک کیساتھ دو جانبہ مثبت تعلقات پر یقین ہے اور پڑوسی ممالک سے بہترین ہمسائیہ کے اصولوں کو پابند ہے۔
- نمبر 6۔ ہم اپنی مصیبت زدہ عوام کو تسلی دیتے ہیں کہ منصفانہ اور حقیقی اسلامی نظام کے سائے ملک کے تمام خواتین و حضرات کو ان کے حقوق دیے جائینگے۔
- نمبر 7 ۔ امارت اسلامیہ کی مخالفت میں اگر کسی نے حصہ لیا ہو اور عام طور پر ہر وہ شخص جنہیں امارت اسلامیہ سے تشویش ہے، ان کے تمام گذشتہ اعمال پر ہم انہیں عفوہ اور درگزر کرتےہیں، مستقبل میں ان کے لیے اسلامی اخوت، ملی محبت اور بہترین زندگی کے خواہاں ہیں۔
- نمبر 8 ۔ امارت اسلامیہ معیاری (دینی اورجدید) تعلیم، روزگار، تجارت، ترقی، آبادی اور تمام اجتماعی امور میں پیشرفت کےلیے راہ ہموار کرتی ہے، کیونکہ یہ افغانوں کا بنیادی حق اور ہمارے ملک کی ترقی ، عوام کی بھلائی وبہبود اور خوشحالی کے لیے حیاتی اور لازمی ضرورت ہے۔
- نمبر 9۔ امارت اسلامیہ کے مجاہدین اپنی صفوف کو مزید منظم، متحرک اور قوی تر کریں، تاکہ اپنے اس عظیم ہدف تک پہنچ جائےجو جارحیت کے خاتمے کے بعد اسلامی نظام کا نفاذ اور عوام کا سکون ہے اور مستقبل میں ہر قسم برے واقعات کی روک تھام، اسلامی نظام کے تحفظ اور ملک گیر امن و امان کے استحکام کی راہ میں ممکنہ خطرات سے نمٹنے اور عوام کی خدمت کرنے کو تیار ہوجائے۔
- نمبر 10 ۔ امارت اسلامیہ مؤمن ملت کے مختلف طبقات علماءکرام، قومی عمائدین،بااثرشخصیات، دانشور، اساتذہ، طلبہ اور عام عوام سے مطالبہ کرتی ہے، جیسا کہ جارحیت کے خاتمہ کے عمل میں بھرپور اخلاص اور اپنے مجاہد بھائیو کیساتھ کھڑے ہوئے،اسی طرح داخلی موضوعا ت کے حل کی راہ میں بھی اپنے اتحاد اور تعاون کو جاری رکھیں، تاکہ یہ مرحلہ بھی کامیابی کے منزل تک پہنچ جائے اور افغانستان منصفانہ اسلامی نظام اور صلح سے لطف اندوز ہوجائے۔
- نمبر 11۔ آخر میں مملکت قطر کے امیر جانب شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا شکریہ ادا کرتاہوں، جنہوں نے مذاکرات کے لیے سہولیات فراہم کیں اور اس عمل کیساتھ مخلصانہ تعاون کی، اسی طرح پاکستان، ازبکستان، چین، ایران، روس، انڈونیشا، ترکمنستان، کرغیزستان، متحدہ عرب امارات اور دیگر تمام ممالک کا بھی شکریہ ادا کرتاہوں، جنہوں نے مذاکرات کے سلسلے میں تعاون کی۔
والسلام
امیرالمؤمنین شیخ ہبۃاللہ اخندزادہ حفظہ اللہ زعیم امارت اسلامیہ افغانستان