نئی دہلی: امریکی صدر ٹرمپ کے دورہ بھارت کے دوران انتہا پسندوں اور پولیس نے امتیازی قانون کے خلاف احتجاج کرتے پُرامن عوام پر دھاوا بول دیا، دلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات میں اب تک 5 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور 30 زخمی ہیں، مسلمانوں کی املاک کو جلا دیا گیا۔ کئی علاقوں سے مسلمان نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔

بھارت کے دارالحکومت دلی میں بی جے پی کے غنڈے بے لگام ہو گئے، مختلف علاقوں میں انتہا پسند ہندو پرامن احتجاج کرتے مسلمانوں پر ٹوٹ پڑے۔ پولیس نے بھی مسلمانوں پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے شیل پھینکے۔  شہر کے مختلف حصوں ظفر آباد، موج پور، سلیم پور اور چاند باغ میں بھی ہنگامے ہوئے۔جعفرآباد کے علاقے میں فسادی نوجوان پولیس کے سامنے گولیاں چلاتے رہے، گوکلپوری میں ٹائر مارکیٹ کو آگ لگا دی گئی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بلوائیوں نے متاثرہ علاقوں میں لوٹ مار بھی کی، نور الہٰی کے علاقے سے مسلمان نقل مکانی پر مجبور ہو گئے، بی جے پی رہنما، پولیس کو وارننگ دے چکے تھے کہ ٹرمپ کے آنے پر احتجاج ہوا تو سڑکیں پولیس نہیں، ان کے کارکن خالی کروائیں گے۔ پولیس اہلکار بھی ہندووں کو پتھراؤ کیلئے اکساتے رہے۔

مشرقی دلی کے دس علاقوں میں پولیس نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ دلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال امن کی اپیل ہی کرتے رہے لیکن بی جے پی کے غنڈے باز نہ آئے۔ موج پور اور چاند باغ میں پورے کے پورے بازار نذر آتش کر دیئے گئے، انتہا پسندوں نے برقعہ پوش خواتین اور ٹوپی پہنے نوجوانوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا۔ مسلمانوں کی دکانیں، گاڑیاں، گھر اور دیگر املاک کو چن چن کر آگ لگا دی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے