نئی دہلی:  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد سے قبل نئی دہلی میں جھڑپیں ہوئیں جس کے باعث ایک پولیس اہلکار سمیت دو افراد ہلاک ہو گئے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق 24 گھنٹوں کے بعد دوسری بار دہلی میں جھڑپیں ہوئیں، بی جے پی کے انتہا پسندوں نے شہریت بل کے خلاف احتجاج کرتی عوام پر دھاوا بول دیا جبکہ دہلی میں پتھراؤ کیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ہلاک ہونے والے پولیس افسر کا نام رتن لال ہے جو پولیس میں ہیڈ کانسٹیبل کے عہدے پر کام کر رہا تھا، پتھراؤ کے دوران متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ زخمی ہونے والوں میں ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) امت شرما بھی زخمی ہوئے ہیں جنہیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق انتہا پسندوں نے مسلم اکثریتی علاقے جعفر آباد اور موج پور میں گھروں کو بھی نذر آتش کیا گیا۔ دہلی کے علاقے موج پور، چاند باغ، کردمپوری، دلیاپور کے علاقوں میں حالات کشیدہ ہیں۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق دن بھر سے جاری جھڑپوں کے دوران دوسری ہلاکت ہوئی، ہلاک ہونے والے کا نام محمد فرقان ہے جبکہ اس وقت بیس سے زائد افراد زخمی ہیں۔

نئی دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کریں گے، پر تشدد مظاہرین والے علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔

دریں اثناء بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں شدت پکڑے مظاہروں اور ہلاکتوں کے بعد کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پر امن احتجاج سب کا حق ہے۔ عوام سے مطالبہ کرتا ہوں کہ پر تشدد راستہ نہ اپنایا جائے۔

مزید برآں کانگریس جماعت کے دیگر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد پر نئی دہلی میں ہونے والے مظاہرے وزیر داخلہ امت شاہ کی ناکامی ہے، کیونکہ وزیر داخلہ دارالحکومت میں امن و امان قائم رکھنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔

نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجروال نے شہریوں سے پر امن رہنے کی اپیل کی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز موج پور کے علاقوں میں مسلم خواتین نے شہریت بل کے خلاف دھرنا دیا تھا، بی جے پی کا مقامی رہنما انتہا پسندوں کے ساتھ دھرنا ختم کرنے آیا، دھرنے پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے