اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں سوموار کو علی الصباح حماس کے ٹھکانوں کو ایک فضائی حملے میں نشانہ بنایا ہے۔اس نے یہ حملہ غزہ سے جنوبی اسرائیل کی جانب ایک راکٹ فائر کیے جانے کے بعد کیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لڑاکا طیاروں نے غزہ کے جنوب میں حماس کے متعدد اہداف پر بمباری کی ہے۔ان میں ایک تربیتی مرکز اور فوجی ڈھانچا بھی شامل ہے۔

اس اسرائیلی حملے میں غزہ سے کسی قسم کے جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔اتوار کی شب فلسطینی علاقے سے اسرائیل کے جنوبی علاقے کی جانب ایک راکٹ فائر کیا گیا تھا جس کے بعد وہاں فضائی حملے سے خبردار کرنے والے سائرن بج اٹھے تھے اور سیکڑوں افراد بم حملے سے محفوظ رکھنے والی پناہ گاہوں کی جانب بھاگ دوڑے تھے۔

غزہ کے شمال مشرق میں واقع اسرائیلی علاقے شعار ہینگیف کی علاقائی کونسل کی خاتون ترجمان نے کہا ہے کہ راکٹ بظاہر ایک کھلے میدان میں گرے ہیں۔

28 جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ مشرق اوسط امن منصوبے کے بعد اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور غرب اردن اور غزہ کی پٹی میں تشدد کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

غربِ اردن میں فلسطینی اتھارٹی اورغزہ کی پٹی میں حماس اور اس کی اتحادی جماعتوں نے صدر ٹرمپ کے اعلان کردہ مشرق اوسط امن منصوبہ کو مسترد کردیا ہے۔اس کے تحت اسرائیل کو مقبوضہ بیت المقدس پر مکمل کنٹرول حاصل ہوجائے گا۔وہ غربِ اردن میں تعمیر کردہ تمام یہودی بستیوں کو ریاست میں ضم کرسکے گا۔اس کے علاوہ دوسرے علاقوں میں بھی اپنا قبضہ برقرار رکھ سکے گا۔

اگر فلسطینی یہ امن منصوبہ قبول کرلیتے ہیں تو اس کے بدلے میں انھیں غرب اردن اور غزہ کی پٹی کے دوسرے علاقوں میں محدود خود مختاری کی حامل ریاست کی پیش کش کی جائے گی۔

صدر ٹرمپ کے اعلان کے بعد سے غزہ سے اسرائیلی علاقے کی جانب متعدد راکٹ اور بارودی غبارے چھوڑے گئے ہیں۔حماس نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی فوج پر حملے کی تعریف کی تھی۔ایک فلسطینی نے اپنی گاڑی اسرائیلی فوجیوں پر چڑھا دی تھی جس سے 12 فوجی زخمی ہوگئے تھے۔اسرائیلی فوجیوں نے جواب میں غرب اردن کے مختلف علاقوں میں تشدد کی کارروائیوں میں چار فلسطینیوں کو شہید کردیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے