امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جزیرۃ العرب میں القاعدہ کے سربراہ قاسم الریمی کی یمن میں ایک فوجی آپریشن میں ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق امریکی صدر نے ایک بیان میں کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک قدم اور آگے بڑھ کر جزیرۃ العرب میں القاعدہ کے لیڈر قاسم الریمی کو بھی ہلاک کر دیا ہے۔ الریمی کی ہلاکت سے امریکا، اس کے اتحادی اور دنیا مزید محفوظ ہوجائے گی۔

خیال رہے کہ کمانڈر قاسم الریمی سنہ 2015ء سے القاعدہ جزیرہ نما عرب کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس کی ہلاکت امریکی فوج کی جانب سے یمن میں کیے گئے ایک آپریشن میں ہوئی۔

امریکی صدر نے کہا کہ الریمی کی ہلاکت سے خطے میں القاعدہ مزید کم زور ہوگی اور ہمیں اپنی قومی سلامتی کے لیے اہداف کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔

امریکی صدر نے قاسم الریمی کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے تاہم اس آپریشن کی تاریخ نہیں بتائی۔ تاہم العربیہ اور اس کے برادر ٹیلی ویژن چینل الحدث نے ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ قاسم الریمی کو 31 جنوری کو یمن کے مار شہر کے علاقے وادی عبیدہ میں ایک مکان پر میزائل حملے میں ہلاک کیا گیا تھا۔ الریمی اور القاعدہ جنگجوئوں نے کچھ ہی روز قبل اس مکان کو کرائے پر حاصل کیا تھا۔

قاسم الریمی کون تھا؟

جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کے مقتول سربراہ کا پورا نام قاسم عبدہ محمد ابکر ہے اور اسے قاسم الرامی، قاسم الریمی، ابو ھریرہ صنعانی کے ناموں سے بھی جانا جاتا تھا۔ الریمی عرب دنیا میں القاعدہ کے نمایاں چہروں میں سے ایک تھا جسے عرب اور عالمی اداروں کی طرف سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں اشہتاری قرار دیا گیا تھا۔

الریمی کو 16 جون 2015ء کو جزیرہ عرب کی القاعدہ سربراہ ناصر الوحشیی کی حضرموت کے مقام پرہلاکت کے بعد تنظیم کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

اٹھارہ اکتوبر 2018ء کو امریکی محکمہ خارجہ نے الریمی کو بین الاقوامی اشتہاری قرار دیتے ہوئے اس کی گرفتاری پر انعام کی رقم پانچ ملین ڈالر سے بڑھا کر 10 ملین ڈالر کر دی تھی۔

واشنگٹن نے مئی 2010 ء کو قاسم الریمی کا نام دہشت گردی کی فہرست میں درج کیا اور امریکا میں اس کے بینک اثاثے منجمد کر دیئے تھے۔

قاسم الریمی نے متعدد دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں حصہ لیا جن میں "یو ایس ایس کول” پر حملہ، وادی دوعن گھات لگا کر حملہ، "شبام بم دھماکہ اور دیگر دہشت گردانہ کارروائیاں شامل تھیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے