ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے تحقیقات کاروں نے میانمر کی سکیورٹی فورسز کے روہنگیا مسلم کمیونٹی کے خلاف انسانیت مخالف جرائم کے ارتکاب سے متعلق شواہد جمع کرنا شروع کر دیے ہیں۔ ان جرائم کے سبب لاکھوں روہنگیا مسلمان میانمر سے جانیں بچا کر پڑوسی ملک بنگلہ دیش فرار ہونے پر مجبور ہو گئے تھے۔

عدالت کے پراسیکیوٹر آفس کے جوڈیشل ڈویژن کے ڈائریکٹر فاکیسو موچوچوکو کے مطابق تحقیقات کاروں کی ایک ٹیم شواہد اکٹھا کرنے کے لیے بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپوں کا دورہ کرے گی۔

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فاکیسو نے کہا کہ میانمر نے روم معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں لیکن اس کے باوجود عدالت اس معاملے کی پیروی کرے گی۔ انھوں نے میانمر کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سلسلے میں تعاون کرے۔

فاکیسو کا کہنا تھا کہ عدالت کے پاس معاہدہ روم کے تحت انسانیت مخالف جرائم کی تحقیقات کا اختیار ہے کیوں کہ بنگلہ دیش اس معاہدے کا حصہ ہے اوربحران سے متاثرہ ایک فریق سرحد عبور کر کے وہاں پہنچا تھا۔ فاکیسو نے تسلیم کیا کہ میانمر کی شرکت کے بغیر تحقیقات طویل اور دشوار ہوں گی۔

آئی سی سی کے عہدے دار نے واضح کیا کہ ’’یہ تحقیقات ایک چیلنج ہے،ہم سب اس پر متفق ہیں۔ ماضی میں ہمارا تجربہ رہا ہے جب کئی ممالک نے ہمارے ساتھ تعاون سے انکار کر دیا تھا۔انھوں نے اپنی سرزمین پر ہمارے حکام کو داخلے کی اجازت نہیں دی۔تاہم ہم نے تحقیقات میں کامیابی حاصل کی اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ہمارے تحقیقات کار روہنگیا مسلمانوں کے علاوہ دیگر ممالک میں موجود گواہوں سے بھی بات چیت کریں گے۔‘‘

واضح رہے کہ ہیگ میں عالمی فوجداری عدالت روم معاہدے کے تحت قائم کی گئی تھی۔اس معاہدے پر اسرائیل ، میانمر سمیت بہت سے ممالک نے دست خط نہیں کیے ہیں۔اس لیے وہ اس کے دائرہ کار میں نہیں آتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے