چین کرونا وائرس کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے لیکن انسانی حقوق کے چیمپیئن ممالک کی جانب سے اس کی کوئی مدد نہیں کی جارہی ، ایسے میں پاکستان نے دوستی کا حق ادا کردیا اور چین کو امداد فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔

ویب سائٹ پرو پاکستانی کے مطابق چین کی وزارت خارجہ نے عالمی طاقتوں سے اپیل کی تھی کہ میڈیکل اشیاءکی فوری مدد کی ضرورت ہے لیکن کسی ملک نے چین کی مدد نہیں کی۔ مشکل وقت میں امریکہ نے چین کی مدد کرنے سے نہ صرف انکار کردیا بلکہ اپنے تجارتی مفادات ڈھونڈنے لگا ۔ امریکہ کے صدر اور وزیر تجارت نے کرونا وائرس کے حوالے سے انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیانات بھی دیے۔

مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان اپنے دوست کی مدد کو آگے بڑھا اور سب سے زیادہ امداد فراہم کرنے والا ملک بن گیا۔ پاک فضائیہ کی جانب سے بھی طبی آلات پر مشتمل فوجی جہاز چین بھیج دیا گیا ہے۔ اس جہاز میں مندرجہ ذیل سامان ہے۔

ہاں یہ سوال پیدا ہوسکتا ہے کہ آخر چین جیسے ترقی یافتہ ملک کو پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کی مدد کی ضرورت کیوں پڑی؟ واضح رہے کہ دنیا کے کسی بھی ملک کے پاس ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے ایک خاص حد تک سامان موجود ہوتا ہے، زلزلوں، سونامیوں سمیت دیگر قدرتی آفات میں کسی بھی ترقی یافتہ ملک کو بھی امدادی سامان دوسرے ممالک سے منگوانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ہنگامی حالات سے نمٹنے کا کچھ امدادی سامان ڈبلیو ایچ او کی نگرانی میں دنیا کے مختلف ممالک میں تیار کیا جاتا ہے جو مشکل وقت میں متعلقہ ملک کو فراہم کردیا جاتا ہے، لاہور میں بھی ڈبلیو ایچ او کیلئے امدادی سامان تیار کرنے کی فیکٹری موجود ہے جہاں سارا سال امدادی سامان تیار ہوتا رہتا ہے اور ضرورت پڑنے پر دنیا کے مختلف ملکوں کو بھیج دیا جاتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے