مظفرآباد : ہائیکورٹ نے عبدالوحید قاسمی بنام آذاد حکومت رٹ کا فیصلہ سنا دیا ۔ تحریک تحفظ ختم نبوت آزاد کشمیر کے صدر مولانا قاری عبدالوحید قاسمی نے آذاد کشمیر کے آئین میں حلف نامہ ختم نبوت اور قادیانیوں سے متعلق قانون سازی ۔ مسلم وغیر مسلم کی الگ ووٹر لسٹوں سے متعلق آذاد کشمیر ہائیکورٹ میں رٹ دائر کر رکھی تھی جس کا فیصلہ گزشتہ روز سنا دیا گیا ۔

ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد  آزاد جموں کشمیر میں بھی پاکستان کی طرح غیر مسلموں کے علیحدہ سیاسی حقوق کو تسلیم کر لیا گیا ہے. اب مسلمانوں اور غیر مسلموں کے الگ الگ حقِ نمائندگی کو تسلیم کر لینے سے ریاست میں مرزائی مسلمانوں کے حقوق پر ڈاکہ نہیں ڈال سکیں گے. تفصیلات کے مطابق آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں 2016 کے دوران مولانا عبدالوحید قاسمی, چوہدری محمد انور, راجہ آصف اور آصف شیدائی نے ایک مشترکہ رٹ پٹیشن دائر کی جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ آزاد جمو کشمیر عبوری آئین 1974 میں ختمِ نبوت کے حوالہ سے آئین میں موجود سقم کو دور کیا جائے. یہاں پر قادیانیوں کو صراحت کے ساتھ غیر مسلم قرار نہیں دیا گیا ہوا اور نہ ہی مرزائیوں کو مسلمانوں سے علیحدہ کوئی سٹیٹس دیا گیا ہوا ہے حالانکہ آزاد جموں و کشمیر اسمبلی مورخہ 28 اپریل 1974 کو میجر ریٹائرڈ محمد ایوب خان کی قرارداد کی رو سے مرزائیوں کو غیر مسلم قرار دینے, انہیں مسلمانوں سے علیحدہ سیاسی حقوق دے کر الگ کرنے اور مرزائیت کی تبلیغ پر قانونی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کر چکی ہوئی ہے. رٹ پٹیشن کی دائری کے بعد 6 فروری 2018 کو آزاد جموں کشمیر کے پارلیمان نے پوری صراحت کے ساتھ مرزائیوں کو غیر مسلم قرار دے دیا جب کہ ان کی تبلیغ پر پابندی کا قانون پہلے ہی 1985 سے نافذ شدہ تھا. مرزائیوں کو غیر مسلم قرار دینا یا ان کی تبلیغ پر قانونی پابندیوں کے باوجود آزاد جموں و کشمیر کے آئین و قوانین میں غیر مسلموں کے علیحدہ حقِ نمائندگی کو تسلیم نہیں کیا گیا ہوا تھا جس کی وجہ سے مرزائی مسلمانوں کی صفوں میں گھس کر دین کے اندر خرابیاں پیدا کر رہے تھے. 27 جنوری کو ہائی کورٹ نے پٹیشنرز کے موقف کو درست تسلیم کرتے ہوئے رٹ جاری کر دی ہے. اس سے ایک طرف غیر مسلموں کو ان کے اپنے علیحدہ سیاسی حقوق مل گئے ہیں جب کہ دوسری مسلمانوں کو مرزائیوں کے دجل سے اسلام کو پاک رکھنے کا موقع مل گیا ہے. رٹ پٹیشن میں راجہ آصف اصالتاً جب کہ دیگر کی طرف سے پیروی ایڈوکیٹ نے کی مقدمہ کا عنوان ہے "عبدالوحید قاسمی وغیرہ بنام آزاد حکومت وغیرہ” اور یہ فیصلہ ہائی کورٹ کے ایک ڈویژنل بینچ نے دیا جس میں قائم مقام چیف جسٹس جناب جسٹس اظہر سلیم بابر اور جناب جسٹس شیراز کیانی شامل تھے.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے