ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ نام نہاد امن پلان کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” بیت المقدس مسلمانوں کا مقدس مقام ہے۔ اسے اسرائیل کے حوالے کرنے  کا پلان ہرگز قبول نہیں کیا جا سکتا”۔

صدر ایردوان نے دورہ سینیگال سے واپسی کے دوران طیارے میں اخباری نمائندوں  کے ساتھ بات چیت میں کہا ہے کہ یہ نام نہاد امن پلان قیام امن  اور مسئلے کے حل کے لئے کوئی خدمت سرانجام نہیں دے گا۔

صدرایردوان نے شام کے شہر ادلب کی حالیہ صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے روس کے ساتھ سوچی میں اور آستانہ میں بعض مذاکرات اور سمجھوتے طے پائے تھے۔ جب تک روس ان سمجھوتوں کے ساتھ وفادار رہے گا ہم بھی اسی وفاداری کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں گے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس وقت روس نہ تو آستانہ سمجھوتے  کی پاسداری کر رہا ہے اور نہ ہی سوچی سمجھوتے کی۔

ہماری طرف سے متعلقہ حکام  اپنے روسی مخاطبین کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں حلب سے ہماری طرف فائرنگ کی جا رہی ہے۔ ایسی حرکتوں پر ہم ایک حد تک  صبر کا مظاہرہ کریں گے اور ہم نے صبر کیا بھی ہے ۔ اس کے  بعد ہم بھی ردعمل پیش کریں گے۔ اس معاملے میں اگر روس ہمارا سچا ساجھے دار ہے تو اپنے روّیے کو واضح کرے گا۔ یعنی روس کے سامنے دو راستے ہیں یا تو اسے شام کے ساتھ اپنی پالیسی کو بدلنا پڑے گا یا پھر ترکی کے ساتھ۔ اس کا کوئی تیسرا راستہ نہیں ہے۔

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ روسی کہتے ہیں کہ ہم دہشت گردوں کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔ لیکن  ہم پوچھتے ہیں کہ دہشت گرد کون ہیں؟ کیا اپنی زمین کا دفاع کرنے والے دہشت گرد ہیں؟ ہم انہیں مزاحمت کار کہیں گے لیکن  انہیں پوچھا جائے تو ان کی نگاہ میں ترکی میں موجود 4 ملین شامی مہاجرین بھی دہشت گرد ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ آخر یہ مہاجرین اپنا ملک چھوڑ کر ترکی کیوں آئے ہیں ؟ اسد کے ظلم و ستم سے فرار ہو کر آئے ہیں۔ اس وقت یہ مہاجرین ہمارے پاس پناہ لئے ہوئے ہیں۔

دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو  کے حامی انتہائی دائیں بازو کے میڈیا  پر ترکی کی سلامتی بیوروکریسی کو ہدف بنانے والی نشریات اور ایرانی جرنیل قاسم سلیمانی کے بعد ترکی کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ خاقان فیدان  کو ہدف دکھائے جانے پر بھی صدر ایردوان نے بات کی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اگر ہم اسرائیلی میڈیا کے مطابق حرکت کریں تو ہمارے لئے افسوس کا مقام ہے۔ اور اگر اسرائیلی میڈیا ہماری خفیہ ایجنسی کے سربراہ کے بارے میں ایسی چیزیں شائع کر رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم درست سمت میں جا رہے ہیں۔ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔

بیانات میں کورونا وائرس کا بھی ذکر کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ اس وقت تک ترکی میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں لیکن پھر بھی  ہم ہر طرح  کی تدابیر   اختیار کر رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے