اسلام آباد:  وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی مشرق وسطی میں کشیدگی بڑھنے کے بعد اپنا پہلا دورہ ایران کا کریں گے۔ وہ 12 جنوری بروز اتوار کو تہران جائیں گے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے چند روز قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایران، سعودی عرب اور امریکا کا دورہ کریں۔

اس ہدایت کے بعد وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے کیے اور مشرق وسطی میں کشیدگی کے بعد سفارتی محاذ پر اپنا کردار ادا کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے پیش نظر 12 جنوری کو ایران کا دورہ کریں اورایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ملاقات کریں گے اور مشرق وسطی اور خلیجی خطے میں وقوع پذیر صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔

دوسری طرف وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 13جنوری کو ریاض جائیں گے، سعودی وزیر شہزادہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کریں گے، ملاقات میں علاقائی امن و استحکام کے موضوعات پر مشاورت کریں گے۔

یاد رہے کہ 3 جنوری 2020ء کو ایران کے لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کی گاڑی کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ائیرپورٹ کے قریب امریکی صدر کے حکم پر نشانہ بنایا گیا اور ان کی گاڑی پر ڈرون کے ذریعے راکٹ فائر کیے گئے جس میں قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے۔

اسی روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا۔ امریکی وزیرخارجہ کا ٹویٹ میں کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی اور ان سے عراق میں اپنے دفاع میں کی گئی کارروائی سے متعلق بات کی جس میں قاسم سلیمانی ہلاک ہوئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے رابطہ کیا جس میں مشرق وسطیٰ میں حالیہ اقدام سے پیدا ہونے والے تناؤ اور اس کے مضمرات پر گفتگو کی گئی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف نے امریکی وزیر خارجہ پر زور دیا کہ امن واستحکام کے وسیع تر مفاد میں حالیہ پیدا ہونے والے تناؤ کو جتنا ہو سکے کم کیا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ فریقین صبروتحمل کا مظاہرہ کریں اور بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر مذاکرات کاراستہ اپنائیں۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغان امن عمل کی کامیابی پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

دوسری طرف امریکی سیکرٹری دفاع ڈاکٹر مارک اسپر نے بھی پاک فوج کے سربراہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ٹیلی فون کرکے مشرق وسطیٰ کی حالیہ سیکورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی سیکرٹری دفاع مارک اسپر نے آرمی چیف سے کہا کہ امریکا لڑائی نہیں چاہتا لیکن ضرورت پڑی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حالات مزید کشیدہ نہ ہوں۔ خطے میں امن کیلئے ہر قسم کی کاوش کی حمایت کریں گے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی سیکرٹری دفاع ڈاکٹر مارک اسپر پر زور دیا کہ فریقین بیان بازی سے گریز کریں اور سفارتی حل کی طرف آئیں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردی کیخلاف جنگ کر کے خطے میں امن کیلئےاقدامات کیے۔ پاکستان افغان امن عمل میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتا رہے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے