امریکا نے مشرق وسطیٰ کی سمندری حدود سے گذرنے والے جہازوں کے لیے وارننگ جاری کی ہے۔ یہ انتباہ امریکی بحری مفادات کو نشانہ بنانے کی غرض سے ایران کی حالیہ دھمکیوں کے تناظر میں جاری کیا گیا ہے۔یہ دھمکیاں گذشتہ جمعہ کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ایرانی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد دی گئی ہیں۔

ایرانی طلبہ نیوز ایجنسی نے امیر البحر سپاہ پاسدران انقلاب ایڈمرل علی تنکسیری کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں انھوں نے ’’دشمنوں کو نصیحت کی ہے کہ وہ سخت انتقامی کارروائی کا ہدف بننے سے پہلے علاقہ چھوڑ دیں۔‘‘

ایڈمرل تنکسیری کا مزید کہنا تھا ’’کہ سپاہ پاسداران انقلاب کی بحریہ ایرانی قیادت کے احکامات پر عمل درآمد کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ ہم خطے کے حالات کے مطابق اپنی تیاری میں مزید اضافہ کریں گے۔‘‘

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز کہا تھا کہ اگر تہران نے جنرل سلیمانی کی ہلاکت پر ردعمل ظاہر کیا تو ایران کے خلاف’’بڑا اقدام‘‘ کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے ایران پر مزید پابندیاں لگانے کا بھی عندیہ ظاہر کیا تھا۔

حالیہ چند دنوں کے دوران ایرانی حکام، بالخصوص سپاہ پاسداران انقلاب کے عہدیداروں،کی جانب سے رہبر اعلیٰ کے بعد ایران کے دوسری اہم اور طاقتور شخصیت سمجھے جانے والے ایرانی جنرل کی امریکی حملے میں ہلاکت کے بعد سے دھمکیوں کے سلسلے میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ایرانی صدر نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ "جو لوگ ایران میں 52اہداف کو نشانہ بنانے کی باتیں کرتے ہیں انہیں 290 عدد کو یاد رکھنا چاہیئے (ان کا اشارہ اس مسافر بردار ایرانی ہوائی جہاز کی طرف تھا جسے امریکا نے سنہ 1988ء میں مار گرایا اور اس واقعے کے رد عمل میں ایران نے عراق کے ساتھ جاری آٹھ سالہ جنگ روکنے کا اعلان کیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے