کینیا کے علاقے لامو میں صومالیہ کی دہشت گرد تنظیم الشباب نے امریکی اور مقامی فوجیوں کے اڈے پر حملہ کرکے متعدد طیاروں اور گاڑیوں کو تباہ کردیا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے افریقہ کے لیے فوجی کمانڈ (افریکم) نے صومالیہ کی سرحد کے قریب لامو کاؤنٹی کے مانڈا بے ایئر فیلڈ میں حملے کی تصدیق کردی۔

کینیا کی فوج کا کہنا تھا کہ حملے کو ناکام بنادیا گیا اور 4 حملہ آوروں کو بھی مارا گیا تاہم امریکی اور کینیا کی فوج کے جانی نقصان کی رپورٹ تاحال نہیں ملی۔

دوسری جانب الشباب نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ‘حملے میں 7 طیارے اور 3 فوجی گاڑیوں کو تباہ کیا گیا’۔

افریقہ میں امریکی کمانڈ کے میجر کارل ویسٹ کا کہنا تھا کہ فوجی اڈے میں تقریباً 150 امریکی فوجی موجود تھے جہاں وہ مشرقی افریقی اتحادیوں کو انسداد دہشت گردی کی تربیت دے رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ابتدائی رپورٹس کے مطابق انفرا اسٹرکچر اور آلات کو نقصان پہنچا ہے جبکہ فوجی اہلکاروں کی خیریت کے حوالے سے تفتیش کی جارہی ہے’۔

عینی شاہدین اور فوجی ذرائع کے مطابق فوجی اڈے پر یہ حملہ علی الصبح ہوا اور تقریباً 4 گھنٹے تک جاری رہا۔

کینیا کی فوج کے ترجمان کرنل پاؤل نجوگنا کا کہنا تھا کہ ایئربیس کو اب محفوظ بنادیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘مانڈا ایئر بیس میں صبح ساڑھے پانچ بجے کے قریب حملہ آوروں نے سیکیورٹی لائن کو توڑتے ہوئے حملہ کیا لیکن اس حملے کو مکمل طور پر ناکام بنا دیا گیا اور اب ایئر فیلڈ محفوظ ہے’۔

سیاحوں کی جنت سمجھے جانے والے علاقے میں ہونے والے حملے کے حوالے سے آزاد ذرائع کے مطابق حملہ آوروں نے ایئربیس میں حملوں کی تصاویر جاری کی ہیں جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ تباہ شدہ طیاروں کے قریب کھڑے ہیں جن سے شعلے بلند ہورہے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق کینیا نے 2011 میں پڑوسی ملک صومالیہ میں کشیدگی کے باعث سرحد میں ہونے والے حملوں پر اپنی فوج بھیجی تھی جس کے بعد افریقن یونین نے امن فوج بنائی تھی جو خطے میں دہشت گردی کے خلاف سرگرم عمل ہے۔

خیال رہے کہ الشباب صومالیہ اور پڑوسی ممالک میں ایک دہائی سے بھی زائد عرصے سے حکومت کے خلاف کارروائیاں کررہی ہے۔

گزشتہ ماہ 7 دسمبر کو صومالیہ کی سرحد کے قریبی علاقے میں مسافر بس پر حملے میں پولیس اہلکاروں سمیت 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کی ذمہ داری بھی الشباب نے قبول کی تھی.

کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں جنوری 2019 میں ایک پرتعیش ہوٹل اور آفس کمپلیکس پر الشباب کے حملے میں کم از کم 5 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

جائے وقوع پر سب سے پہلے پہنچنے والے ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبرایجنسی کو بتایا تھا کہ اس نے کم از کم 14افراد کی لاشیں دیکھی ہیں۔

الشباب نے ستمبر 2019 میں صومالیہ میں بلیدوغلے بیس پر بھی اسی طرح کے حملے کیے تھے جو صومالیہ اور امریکی فوجیوں کا اڈا تھا لیکن تمام حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا تھا۔

کینیا میں الشباب نے ایک سال قبل نیروبی کے ہوٹل میں حملہ کیا تھا جہاں 21 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

صومالیہ میں کئی دہشت گردی کے واقعات میں ملوث تننظیم الشباب اس سے قبل بھی کینیا میں بڑے حملے کر چکی ہے اور 2013 میں شاپنگ مال پر کیے گئے حملے میں کم ازکم 67افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اپریل 2015 میں الشباب نے مشرقی کینیا کے شہر گریسا میں یونیورسٹی پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 148 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے