امریکی فوج اور اس کے اتحادیوں نے عراقی فوج کو تربیت فراہم کرنے کا عمل وقتی طور پر روک دیا ہے۔ اس امر کا انکشاف جرمن فوج کے ایک پیغام میں کیا گیا ہے۔

پاسداران انقلاب کی ایلیٹ القدس فورس کے کمانڈر ان چیف قاسم سلیمانی کی جمعہ کے روز امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال سے تربیت دینے والی ملکوں کے فوجیوں کی سلامتی کو خدشات لاحق ہو گئے تھے، جس کے باعث فوجی تربیت روکی جا رہی ہے۔

لبنانی پارلیمنٹ کے ارکان کے نام خط میں ایک اعلیٰ جرمن عہدیدار نے بتایا کہ عراق میں جاری   آپریشن کے امریکی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل پٹ وائٹ نے عراق میں تعینات غیر ملکی فوج کی سیکیورٹی میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔

جرمن لیفٹیننٹ ایریش فیور نے ڈوما کی دفاع اور اور خارجہ تعلقات کمیٹیوں کی نام تین جنوری کو ایک خط کے ذریعے بتایا ہے کہ ’’عراقی سیکیورٹی فورس اور مسلح افواج کو تربیت دینے کا عمل پورے عراق میں وقتی طور پر روک دیا گیا ہے۔‘‘ انھوں نے بتایا اس فیصلے پر عمل درآمد آپریشن میں شامل تمام ملکوں کے فوجیوں پر لازم ہے۔

یاد رہے کہ امریکی قیادت میں جاری آپریشن میں ایک سو بیس جرمن فوجی بھی امریکی قیادت میں شریک ہیں۔

قبل ازیں صدر ٹرمپ نے فلوریڈا میں اپنی رہائش گاہ ‘مار آ لاگو’ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے پہلی مرتبہ بات کرتے ہوئے کہا ’’کہ ان کا ملک دنیا کےسرکردہ دہشت گرد قاسم سلیمانی کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔‘‘۔

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے ذاتی طور پر پاسداران انقلاب کی ایلیٹ القدس فورس کے سربراہ کو ہلاک کرنے کا حکم دیا۔ امریکا کے پاس ایسے منصوبوں اور اہداف کی لمبی فہرست جسے وہ [قاسم سلیمانی] کسی بھی وقت روبعمل لا سکتا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے