امریکی وزارت دفاع پینٹاگان نے جمعے کو علی الصبح اُس آپریشن کی تصدیق کر دی ہے جس میں بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا گیا اور اس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں القدس فورس کا سربراہ قاسم سلیمانی اور الحشد الشعبی ملیشیا کا نائب سربراہ ابو مہدی المہندس شامل ہے۔

پینٹاگان کے مطابق امریکا کی جانب سے اس کاری ضرب کا مقصد مستقبل میں امریکا کے خلاف حملوں کے لیے کسی بھی ایرانی منصوبہ بندی پر روک لگانا ہے۔

امریکی وزارت نے مزید بتایا کہ القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کو ہلاک کرنے کے احکامات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیے۔ یہ فیصلہ اس بات کی تصدیق کے بعد کیا گیا کہ سلیمانی نے بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملے کی منظوری دی تھی۔

پینٹاگان کے مطابق سلیمانی اور القدس فورس ،،، امریکی فوج اور اتحادی فورسز کے سیکڑوں اہل کاروں کی ہلاکت کے ذمے دار ہیں۔ سلیمانی بغداد میں واشنگٹن کے سفارت خانے میں امریکی سفارت کاروں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا اور وہ کئی دہشت گرد کارروائیوں کا ذمے دار ہے۔

پینٹاگان کا کہنا ہے کہ امریکی فوج نے ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کو ختم کر کے بیرون ملک امریکیوں کے تحفظ کے لیے فیصلہ کن اقدام کیا ہے۔ پینٹاگان نے باور کرایا ہے کہ امریکا دنیا بھر میں اپنے عوام اور مفادات کی حفاظت کے لیے تمام تر مطلوبہ اقدامات کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

قتل کی منظم کارروائی

یاد رہے کہ جمعے کو علی الصبح ہونے والا امریکی آپریشن طیاروں کے ذریعے عمل میں لایا گیا۔ اس دوران ایرانی پاسداران انقلاب کے بعض اور الحشد الشعبی ملیشیا کے متعدد رہ نماؤں اور ارکان کو اس وقت میزائلوں کا نشانہ بنایا گیا جب وہ بغداد کے ہوائی اڈے کے مرکزی جنوبی دروازے کی جانب موجود تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں القدس فورس کا سربراہ قاسم سلیمانی، الحشد الشعبی ملیشیا میں دوسرا اہم ترین شخص ابو مہدی المہندس، ملیشیا میں تعلقات عامہ کا ذمے دار محمد رضا الجابری اور ملیشیا میں گاڑیوں کے امور کا ذمے دار حیدر علی وغیرہ شامل ہیں۔

اسی طرح متعدد کٹی پھٹی لاشیں ہیں جن کی ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی۔

دوسری جانب اس طرح کی نیم مصدقہ خبریں بھی موصول ہوئی ہیں کہ حملے میں لبنانی حزب اللہ کا رہ نما محمد الکوثرانی اور حزب اللہ میں عراق کے امور کا ذمے دار بھی مارا گیا ہے۔

بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر یہ کارروائی ،،، بغداد میں امریکی سفارت خانے پر الحشد الشعبی ملیشیا کے حملے کے دو روز بعد سامنے آئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے