امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کا کہنا ہے کہ پینٹاگان عراق میں حالیہ واقعات کے جواب میں 750 کے قریب اضافی فوجیوں کو "فوری” طور پر مشرق وسطی بھیجے گا۔ ایسپر نے یہ بات بدھ کے روز جاری ایک بیان میں بتائی۔

اس سے قبل ایک امریکی ذمے دار نے کہا تھا کہ امریکا نے اپنے 500 فوجی عراق کے پڑوسی ملک کویت بھیجے ہیں۔

ایسپر نے مزید کہا کہ "یہ ایک احتیاطی تدبیر کا اقدام ہے ،،، جو امریکی افراد اور تنصیبات کے خلاف بڑھتے ہوئے خطرے کا مناسب جواب ہے۔ اسی طرح کا خطرہ جو ہم نے منگل کے روز بغداد میں دیکھا”۔

اس سے قبل امریکی وزارت دفاع کے 3 ذمے داران نے امریکی چینل "فوكس نيوز” کو بتایا کہ امریکی فوج کے 82 ویں ایئربورن ڈویژن نے بغداد میں شورش کے بیچ اپنے 4000 فوجیوں کو کویت میں تعیناتی کے لیے تیار رہنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں جن میں سیکڑوں چھاتہ بردار شامل ہیں۔ یہ پیش رفت منگل کے روز بغداد میں ایران نواز ملیشیا کے سیکڑوں ارکان کی جانب سے امریکی سفارت خانے پر دھاوے کی کوشش کے بعد سامنے آئی ہے۔

امریکی ذمے داران کے مطابق بعض چھاتہ بردار بیرون ملک سفر کے لیے نارتھ کیرولائنا میں فورٹ پراگ کے فوجی اڈے سے پہلے ہی روانہ ہو چکے ہیں۔ امریکی فوج نے 82 ویں ایئربورن ڈویژن کے تقریبا 4000 چھاتہ بردار فوجیوں کو الرٹ کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ اس وقت مشرق وسطی میں 60 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔ ان میں 5 ہزار کے قریب عراق میں تعینات ہیں۔ پینٹاگان کے مطابق ایران کی جانب سے خطرے میں اضافے کے ساتھ ہی رواں سال مئی سے 14 ہزار فوجیوں کا اضافہ کیا جا چکا ہے۔

منگل کے روز 100 سے زیادہ امریکی میرینز بغداد میں امریکی سفارت خانے پہنچے تھے۔ ان کی آمد کا مقصد ایران نواز شیعہ ملیشیا کے ارکان کے ایک گروہ کی جانب سے امریکی سفارت خانے پر دھاوے کی کوشش کے بعد سیکورٹی مضبوط بنانے میں مدد فراہم کرنا ہے۔

شیعہ ملیشیا الحشد الشعبی کے ارکان نے 25 ایران نواز جنگجوؤں کے جنازوں کی آخری رسومات ادا کرنے کے بعد امریکی سفارت خانے پر دھاوا بولا۔ یہ جنگجو اتوار کے روز عراق اور شام میں امریکی فضائی حملوں میں مارے گئے تھے۔ امریکی وزارت دفاع کے ذمے داران کے مطابق یہ کارروائی امریکی دفاعی ٹھیکے دار کی موت پر انتقاما عمل میں لائی گئی جو جمعے کے روز راکٹ حملے میں ہلاک ہو گیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے