شام کے شمال مغربی صوبہ ادلب میں اسدی حکومت کی فورسز نے باغیوں کے زیرقبضہ ایک گاؤں پر گولہ باری کی ہے۔اس کا ہدف ایک اسکول بھی بنا ہے جس کے نتیجے میں چھے افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

شامی فوج نے باغیوں کے زیر قبضہ صوبہ ادلب پرکنٹرول کے لیے 19 دسمبر سے ایک بڑی زمینی کارروائی شروع کررکھی ہے اور اس عرصے میں 40 سے زیادہ دیہات پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔

برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے اطلاع دی ہے کہ بدھ کو گاؤں سرمین میں ایک اسکول پر گولہ باری سے ایک استاد اور چار طالب علم مارے گئے ہیں۔

ادلب سے تعلق رکھنے والے ایک کارکن ہادی عبداللہ نے کہا ہے کہ شامی فوج کے اس حملے میں سات افراد مارے گئے ہیں۔ان میں ایک خاتون اور اس کے چار بچّے شامل ہیں۔ واضح رہے کہ شامی فوج یا روس کے لڑاکا طیاروں کے فضائی حملوں یا جھڑپوں کے فوری بعد ہلاکتوں کی درست تعداد سامنے نہیں آتی ہے اورآزاد مصدقہ ذرائع سے اس تعدادکی تصدیق بھی ممکن نہیں ہوتی ہے۔

دریں اثناء اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور نے کہا ہے کہ ادلب میں ان جنگی کارروائیوں کے نتیجے میں 12 دسمبر سے 25 دسمبر تک دو لاکھ 35 ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہوگئے تھے۔ان میں زیادہ تر نے صوبہ ادلب میں واقع شہرمعرۃ النعمان سے نقل مکانی کی ہے۔شامی فوج روس کی فضائی مدد سے اس شہر کی جانب تیزی سے پیش قدمی کررہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے