اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر بے شمار انعامات کیے ہیں۔ ان میں سب سے قیمتی اور اہم نعمت وقت ہے۔ جس سے انسان کی زندگی یا عمربنتی ہے۔ وقت اتنی قیمتی اور بیش بہا دولت ہے کہ یہ صرف اک بار ملتی ہے اور ضیاع وزوال کی صورت میں اس کا ازالہ اورتلافی ممکن نہیں۔ دوسرے نعمتیں فوت ھونے کی صورت میں دوبارہ بھی مل سکتی ہے مثلاً بیماری کی بعد اللہ تعالیٰ دوبارہ صحت دیتا ہے اور غربت کے بعد مال و دولت دیتا ہے۔ لیکن جو گھڑیاں گزرتی ہیں اور جو لمحے بیت جاتے ہیں، ساری دنیا کی اسباب جمع ہوکر ان لمحوں کو واپس نہیں لا سکتی ہے۔ نبی کریم ﷺ كا ارشاد ہے، "کوئی ایسا دن طلوع نہیں ہوتا جو پکار پکار کر نہ کہہ رہا ہو کہ اے ابنِ آدم !میں لمحئہ تازہ ہوں اور میں تمھارے عمل پر گواہ ہوں، مجھ سے جو چاہو حاصل کرو میں چلا گیا تو پھر قیامت تک دوبارہ نہیں آؤں گا”۔

ہماری زندگی ایک کتاب کی مانند ہے۔ ہر آنے والی صبح ایک نیا ورق الٹ دیتی ہے۔یہ الٹے ہوئے اوراق برابر بڑھ رہے ہیں اور باقی ماندہ اوراق برابر کم ہو رہے ہیں اور ایک دن وہ ہوگا جب آپ اپنے کتاب کی آخری ورق الٹ رہے ہوں گے۔ جونہی آپ کی آنکھیں بند جائیں گی، یہ کتاب بھی بند ہوجائے گی اور آپ کی یہ تصنیف محفوظ کردی جائے گی۔ کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ اس کتاب میں آپ کیا درج کررہے ہیں؟ اس کتاب کا مصنف آپ ہی ہیں۔ ذرا آنکھیں بند کریں اور سوچیے کل یہی کتاب آپ کی ہاتھ میں ہوگی اور شہنشاہ واحد لاشریک آپ سے کہے گا، "إِقْرَأْ كِتَابَكَ كَفى بِنَفسِكَ الْيَوْمَ عَلَيكَ حَسِيبًا” پڑھ اپنی کتاب آج اپنی اعمال نامہ کی جائزہ لینے کے لیے تُو خود ہی کافی ہے۔

اس لیے الله سبحانه و تعالیٰ نے باربار انسانوں کو وقت کی اہمیت کی طرف متوجہ کیے ہیں۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ان ایک ایک چیز کی قسم اٹھائی ہے جن سے وقت بنتا ہے مثلاً والصُّبْحِ، وَالفَجر، وَالضُّحی، وَالعَصْر،وَاللَّیل،وَالنَّھَار۔۔ (قسم ہےصبح کی، قسم ہے فجرکی، قسم ہے چاشت کی، قسم ہے عصرکی، قسم ہے رات کی اورقسم ہے دن کی )۔

ان ہی اوقات سے دن رات بنتے ہیں پھر ان سے ہفتے، مہینے اور سال بنتے ہیں۔ ہماری عمر چند سالوں تک محدود ہے۔ جو بہت تیزی سے گزرتا ہے، نہ کسی کا انتظار کرتا ہے اور نہ کسی کے لیے رکتا ہے بلکہ مسلسل رواں دواں رہتا ہے۔ حال گذر کر ماضی بن جاتا ہے اور مستقبل حال بن کر پھر ماضی میں گم ہوجاتا ہے۔ شب وروز کی یہ آنکھ مچولی بچوں کو بڑھاپے تک اور بوڑھوں کو مقبرے تک پہنچاتے ہیں لیکن اکثر انسان اس قیمتی متاع کے بارے میں غفلت سے کام لے رہے ہیں۔ آپ ﷺ كا ارشاد ہے ”نِعمَتَانِ مَغبُونٌ فِیھمَا کَثِیرٌ مِنَ النّاسِ، اَلصِّحَّةُ وَالْفِراغ” (بخارى ) ترجمہ۔ دونعمتیں ہیں’ اکثر لوگ (ان کے غلط استعمال کی وجہ سے) خسارے اور گھاٹے میں رہیں گے۔ ایک صحت اور دوسری فراغت۔ یقیناً اکثر لوگ ان قیمتی نعمتوں کو ضائع کررہے ہیں اور وقت گزاری پر خوش ہورہے ہیں حالانکہ وقت گزارنا کمال نہیں، بلکہ اس سے فائدہ اٹھانا اور اسے قیمتی بنانا اصل کمال ہیں۔علماء کا قول ہیں کہ وقت دو دھاری تلوار ہے اگر تُو نے اس کو صحیح استعمال نہیں کیا تو یہ تمہیں کاٹ کر رکھ دے گا۔

پیارے بھائیو اور بہنو! جس نے وقت کے حقوق پہچان لیے اس نے درحقیقت زندگی کی قیمت پہچان لی، کیونکہ وقت ہی تو زندگی ہے۔ اور یہ بہت تیزی سے گزر رہا ہے۔ ابھی گویا کل ہی کی بات ہے کہ ہم 2019ء کا استقبال کررہےتھے۔ آج پھر یہ رخصت ہورہاہے۔ ہماری زندگی کی درخت سے 365 پتے گر چکی ہیں، اور ہمارا ایک سال لٹ گیا۔ اس ایک سال کا فائل بند ہوکر ہمارے محاسبے کے لیےمحفوظ کیا گیا۔ جس کے بارے میں پوچھاجائے گا،” فِيمَا أَفْنَاهُ” تو نے یہ قیمتی سرمایہ کیسے خرچ کیا؟

جب زندگی کا پہیہ ہماری عمر کے سفر کا ایک سال طے کرلیتاہے اور ہم دوسرے سال کااستقبال کرنے میں لگ جاتےہیں تو ہم عملاً ایک دوراہے پر کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اس فیصلہ کن گھڑی میں ہمیں اپنے ماضی کا بھی محاسبہ کرنا ہے اور مستقبل کا بھی حساب لگانا ہوتا ہے۔ ماضی کا محاسبہ اس لیے تاکہ ہم اپنی غلطیوں پر نادم ہوں، اپنی کوتاہیوں اور لغزشوں کا تدارک اور اپنی کج روی کو درست کریں کیونکہ ابھی موقع بھی ہے اور فرصت بھی اور ہمیں مستقبل کو بھی دیکھنا ہے تاکہ اس کے لیے بھرپور تیار ی کریں۔ ہماری زندگی کے رجسٹر میں نئے سال کا آغاز ایک نئے اور صاف و سفید صفحے سے ہو۔ اگر پچھلے صفحات گناہوں کی وجہ سے سیاہ پڑ گئے تھے توتوبہ واستغفار کے ذریعے ان کی صفائی کا بندوبست کرنا چاہیں۔ بہت افسوس کی بات ہے کہ اس حَسَّاس موقع پر، جب زندگی کی کتاب سے ایک سال کم ہوا، ہمیں غوروفکر کرنا چاہیے تھا لیکن شیطان کی پیروی اور مغرب کی اندھی تقلید نے ہمیں گناہوں، لغو وعبث کاموں اور خلاف شریعت خوشیاں منانے میں مبتلاکیے ہیں جوکہ نادانی وبیوقوفی کےسواکچھ نہیں۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے۔

اک اور اینٹ گر گئی دیوار حیات سے

نادان کہہ رہے ہیں، ” نیا سال مبارک ”۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے