مکہ معظمہ کے سیکرٹریٹ حکام نے مقدس دارالحکومت میں المعلاۃ قبرستان کے قریب کھدائیوں کے دوران 687ھ ھجری کے دور کی قبروں کے آثاردریافت کیے ہیں۔ اس اعتبار سے قبروں کے یہ آثار 754 سال پرانے ہیں۔

ذرائع کے مطابق سیکڑوں سال پرانی قبروں کے آثار کا پتا اس وقت چلا جب المعلاۃ قبرستان کے قریب اسمارٹ کار پارکنگ کے لیے کھدائی کی جا رہی تھی۔

مکہ سیکرٹریٹ کو ملنے والے پرانی قبروں کے آثارمتعلقہ حکام کے حوالے کردیے جائیں گے۔

المعلاۃ قبرستان حرم مکی کی طرف جانے والے الحجون روڈ کی دائیں جانب واقع ہے۔ اسی سمت میں مکہ کی المعابدہ کالونی بھی واقع ہے۔ اس کالونی کا مسجد حرام اور المعلاۃ قبرستان کے درمیان کا فاصلہ تقریبا برابر ہے۔ قبرستان میں میتوں کی تجہیز تکفین اور غسل کے لیے بھی ایک جگہ مختص ہے جب کہ میتوں کو لانے والی ایمبولینسوں کے لیے پارکنگ بھی بنائی گئی ہے۔ یہاں پر تدفین کے لیے لائے جانے والی بیشترمیتوں کی نماز جنازہ مسجد حرام ہی میں ادا کی جاتی ہے۔

المعلاۃ قبرستان قبل ازاسلام سے قائم ہے۔ اس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اجداد اور بنی ہاشم کی کئی اہم شخصیات بھی مدفون ہیں۔ کئی جلیل القدر صحابہ کرام، تابعین، ام المومنین حضرت خدیجہ بنت خویلد، عبداللہ بن زبیر، اسماء بنت ابو بکر رضوان اللہ علیھم ، خلیفہ عباسی ابو جعفر المنصور، سرکردہ علماء اور کئی صلحا اسی قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے