مغرور روسی لشکر نےچالیس برس قبل 06 جدی 1358 ھ ش بمطابق 27 دسمبر 1979 ء کو ہمارے اسلامی ملک افغانستان کی مقدس سرزمین پر جارحیت کی۔  افغانستان پر روسی جارحیت موجودہ تاریخ کا عظیم المیہ تھا۔  بےرحم کمیونسٹوں نے افغان مؤمن عوام کے قتل عام، بستیوں کی بمباری اور  ہمہ پہلو تباہی کا آغاز کیا۔ ان کا خیال تھا کہ طاقت اور ظلم کے ذریعے افغان مؤمن ملت پر اپنے باطل نظام اور طاغوتی افکار کو لاگو کردیں۔  مگر افغان ملت نے اپنے مقدس اقدار کی حفاظت اور دفاع کی خاطر حد سے زیادہ قربانیاں دیں۔  اسلام اورملک سے دفاع کی خاطر  پندرہ لاکھ افغانی قربان ،اتنے ہی زخمی، اپاہج اور لاپتہ ہوئے۔ اکثر دیہات اور قصبات منہدم ہوئے۔ ملک کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوا،مگر افغان مؤمن ملت ان تمام مصائب اور ظالم غاصبوں کے ظلم و وحشت کے باوجود اس پر آمادہ نہ ہوئے،کہ اپنے مقدسات اور اقدار سے دستبردار ہوجائے اور  روسی جارحیت کو تسلیم کریں۔ آخر کار عظیم قربانیوں کی برکت سے روسی غاصب شکست اور شرمندگی کی حالت میں ہمارے ملک سے فرار ہوئے۔

روسی جارحیت کے آغاز کے روز کی مناسبت سے موجودہ استعمار (امریکا) اور اس کے کٹھ پتلیوں کو یہ بات یاد دلانا چاہتے ہیں، کہ وحشت و دہشت کے جو تجربات  تم کررہے ہو، گاؤں کو ملیامٹ، گھروں کو نذرآتش،  بچوں اور خواتین کو قتل، جیلوں کو مؤمنوں سے بھر رہے ہو ،اور چنگیز،انگریز اور روسی خونریز وحشتوں کے نمونے دہرا رہے ہو، انہیں یہ سمجھنا چاہیے کہ وحشت کے یہ تجربات یہاں ہمیشہ ناکام اور ناکارہ ثابت ہوچکے ہیں، یہ ملت عزت کی موت کے لیے تیار ہے،مگر ذلت اور محکومیت کی زندگی کو کبھی تسلیم نہیں کرسکتی۔

 تو آئیے گذشتہ تجربات سے سبق سیکھتے ہوئے عقل سے کام لے۔ ناجائز جارحیت کو خاتمہ کردیں، افغان مظلوم ملت کو چھوڑ دیا جائے کہ اپنے ملک میں اپنے اقدار کے مطابق عزت اور آرام کی زندگی بسر کریں۔

آخر میں روسی جارحیت کی مذمت اور محکومیت کیساتھ افغان جہاد کے تمام شہداء کےلیے اللہ تعالی سے جنت الفردوس کی التجا کرتے ہیں،  اللہ تعالی تمام شہداء، زخمیوں، معذوروں، مہاجرین اور مجاہدین کے تکالیف کو اپنی دربار میں قبول فرمائیں۔ آمین یا رب العالمین

امارت اسلامیہ افغانستان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے