اسلام آباد:  سعودی وزیر خارجہ پرنس فیصل بن فرحان جمعرات کو ایک روزہ دورہ پر پاکستان آئیں گے۔ جہاں وہ اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے سعودی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان کا شیڈول جاری کرتے ہوئے کہا کہ برادر ملک کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود 26 دسمبرکو پاکستان کا دورہ کریں گے۔

سعودی وزیر خارجہ کا ایک ایسے وقت میں یہ دورہ ہو رہا ہے جب ترک صدر رجب طیب اردوان نے ایک غیر ملکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ پاکستان نے سعودی عرب کے دباؤ کے باعث ملائیشیا سمٹ میں شرکت نہیں کی۔ پاکستان کو معاشی دشواریوں کے باعث سعودی عرب کی خواہشات پر عمل کرنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کے لیے پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے مخصوص معاملات پر دباؤ ڈالا ہو۔ سعودی حکومت نے دھمکی دی کہ 40 لاکھ پاکستانی ورکرز کو واپس بھیج دیا جائے گا اور ان کی جگہ بنگلا دیش کے شہریوں کو ویزے دیئے جائیں گے۔

ملائیشیا سمٹ میں شرکت نہ کرنے پر پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اقدام مسلم امہ میں اتحاد ویکجہتی کیلئے اٹھایا گیا تھا۔

دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک کو تقسیم سے بچانے اور ان کے تحفظات دور کرنے کے لیے وقت اور کوششوں کی ضرورت تھی، جس کے باعث ملائیشیا میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔

اُدھر ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ پرنس فیصل بن فرحان السعود وزیراعظم عمران خان اور اپنے ہم منصب شاہ محمود قریشی سے ملاقاتیں کریں گے۔ ان کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پہلا دورہ ہوگا۔

دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کے مطابق سعودی وزیر خارجہ کے وزارت خارجہ دورے کے دوران دو طرفہ امور، علاقائی صورتحال زیر بحث آئے گی، سعودیہ اور پاکستان کے گہرے برادرانہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

یاد رہے کہ سعودی عرب نے واضح کیا تھا کہ پاکستان پر ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں منعقدہ مسلم ممالک کے سربراہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے لیے کوئی دباؤ نہیں ڈالا تھا۔

اسلام آباد میں سعودی عرب کے سفارتخانے نے خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب نے پاکستان کوکوالالمپور سمٹ میں شرکت سے باز رکھنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا اورمعاشی پابندیوں کی دھمکی دی تھی۔

سعودی سفارت خانے نے ایک پریس ریلیز بھی جاری کی تھی اور کہا تھا کہ مملکت سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان تعلقات دھمکیوں کی زبان سے کہیں بالاتر ہیں۔ ددونوں کے درمیان اعتماد ، مفاہمت اور باہمی احترام پر مبنی دیرینہ اور تزویراتی برادرانہ تعلقات استوار ہیں اور بیشتر علاقائی اور عالمی امور بالخصوص اسلامی اُمہ کو درپیش مسائل کے بارے میں دونوں کے مؤقف میں مکمل یکسانیت اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ سعودی عرب ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔ ہم ہمیشہ پاکستان کے ایک کامیاب اور مستحکم ملک کے طور پر ابھرنے کے لیے اس کے ساتھ کھڑا رہیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے