صدر رجب طیب  ایردوان  نے کہا ہے کہ   اگر ضرورت پڑی تو  ترکی لیبیا کی فوجی ضروریات اور امداد میں اضافہ کرسکتا ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار  کوجہ ایلی   میں  گیولجیک شپ یارڈ  کمان گاہ   میں  پہلی قومی آبدوز پیری ریس کو  سمندر میں اترانے اور  5 ویں جہاز سید الرئیس کی  پہلی ویلڈنگ تقریب  سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

صدر  نے  اپنے خطاب میں مشرقی بحیرہ روم میں ترکی کی طرف سے اپنائی جانے والی   پالیسی کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ یونان اور اس کی حمایتی ممالک ترکی کو سمنر میں ایک قدم بھی آگے بڑھتے ہوئے دیکھنا نہیں چاہتے تھے ۔ انہوں نے شمالی قبرصی ترک  جمہوریہ  کی تمام راہیں مسدود کرکے رکھ دی تھیں۔

 انہوں نے کہا کہ لیبیا کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت بین الاقوامی قانون سے متصادم نہیں ہے ، اور انہیں لیبیا کی جائز انتظامیہ کی مکمل  تائید حاصل ہے ۔

"انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو ہم   لیبیا میں اپنے  فوجیوں کی تعداد  ان کی  امدا د میںاضافہ کرسکتے ہیں۔انہوں   زمین ، سمندری اور فضا    ہر طرح  کی سہولتیں فراہم کریں گے۔ ہم لیبیا  کی خاطر اپنی جان و مال کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

صدر  ایردوان نے کہا کہ  بحیرہ  ایجین اور بحیرہ روم  کے تمام ساحلی ممالک ان دونوں  سمندروں کے مالک ہیں اور انہیں تمام سمندری حقوق حاصل ہیں۔

ہم بز کسی  کی سرزمین پر قبضہ کرنے  یا حق و حقوق  کو غصب کر نے کا کوئی  ارادہ نہیں رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک  کو ترکی کو ایک خطے   یا ایک خاص علاقے تک محدود کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

"انہوں نے کہا کہ ترکی   نہ شام سے  اور نہ ہی  لیبیا  مطابقت سے پیچھے  ہٹنے  کا سوچ رہا ہے۔

 انہوں نےسب میرین کے بارے میں کہا کہ 2022 سے ہر سال ایک سب میرین خدمت تیار کرکے خدمت کے لیے پیش کی جائے گی اور سن 2027ہماری تمام چھ آبدوزیں ہماری بحریہ کے  لیے خدمات فراہم کرنا شروع کردیں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے