آج کی بات
قابض امریکی فوج اور افغان فورسز نے رفاہ عامہ اور پبلک مقامات کی منظم تباہی کا سلسلہ شروع کیا ہے قابض ملکی و غیر ملکی فوجیوں نے ملک کے مختلف حصوں میں شاہراہوں ، بازاروں ، کلینکوں ، اسکولوں ، مدرسوں اور مساجد کو تباہ کیا اور اب بھی دن رات مظلوم قوم کی دولت لوٹ لی جاتی ہے اور لوگوں کو طرح طرح کی دھمکیاں دی جاتی ہیں ۔
کل میڈیا نے خبر شائع کی کہ افغان فورسز نے قندوز کے ضلع دشت آرچی اور تخار کے ضلع بہارک کے درمیان سڑک کو تباہ کردیا ، اسی سڑک کو امارت اسلامیہ کے مجاہدین نے عوام کی درخواست پر بنایا گیا جس کی تعمیر سے لوگوں کے مسائل کافی حد تک حل ہوئے لیکن افغان فورسز نے عام لوگوں کی آمد و رفت واحد راستہ بھی تباہ کردیا اور جھوٹا دعوی کیا کہ وہ اس کی تعمیر نو کے لئے تباہ کر رہے ہیں ۔
پچھلے سال بھی کابل انتظامیہ نے امارت اسلامیہ کی جانب سے تخار کے ضلع درقد کے شور عرب علاقے میں تعمیر کردہ ‘عمری بازار’ کو مکمل طور پر ختم کر دیا، اس بازار میں سو دکانیں ، ایک اسپتال ، ایک مسجد ، مدرسہ اور ایک ہائی اسکول تھے، اس شہر کے تعمیراتی کام کا بڑا حصہ مکمل ہوا تھا اور کچھ حصے پر کام جاری تھا ۔
اسی طرح سفاک دشمن نے ایک ہفتہ قبل صوبہ میدان وردگ کے ضلع سید آباد میں عام شہریوں کی 150 دکانوں کو مسمار کر دیا، دشمن کے اس قدام سے نہ صرف عوام کو بھاری مالی نقصان ہوا بلکہ وہ بے روزگار بھی ہو گئے ۔
نیز رواں سال کے دوران قابض امریکی فوج اور افغان فورسز نے ملک کے مختلف حصوں خصوصا ہلمند اور فراه میں متعدد سویلین گھروں ، دکانوں ، مدرسوں ، مساجد اور ہسپتالوں پر بمباری کی اور تباہ کیا اور پھر دعوی کیا کہ مجاہدین کے اہم مراکز اور یا منشیات کے کارخانے تباہ کردیئے ۔
دشمن نے ہمیشہ مجاہدین پر تعمیراتی منصوبوں کی مخالفت کا الزام عائد کیا ہے جبکہ میڈیا نے بھی تصدیق کئے بغیر ان الزامات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا، مجاہدین پر لگائے گئے الزامات کا ثبوت کوئی پیش نہیں کر سکا لیکن دشمن کی جانب سے اجتماعی بنیادی سہولیات، تعلیمی اداروں ، قومی شاہراہوں اور عام بازاروں کی تباہی سے انکار ممکن نہیں ہے اور عوام خود اس حقیقت کا مشاہدہ کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود میڈیا اس پر خاموش ہے ۔