آج کی بات

امریکی میڈیا نے "مشتے نمونہ از خروار ” کے طور پر کچھ راز سے پردہ اٹھایا ہے جو امریکہ کی تاریخی غلطی (حملے) اور حملے کے دوران ہونے والے مظالم کی داستانوں کو بیان کیا گیا ہے ۔

وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون کے سینئر عہدیداروں نے اعتراف کیا کہ ان کی سب سے بڑی غلطی یہ تھی کہ وہ اس ملک (افغانستان) کے بارے میں کچھ نہیں جانتے تھے اور انہیں اس کی سمجھ نہیں آئی کہ کس طرح اتنے بھاری اور خطرناک بوجھ کو اٹھایا جارہا ہے ۔

اگرچہ ان دستاویزات کے مطابق امریکی ماہرین اور حکام بظاہر اس بات پر نالاں ہیں کہ انہیں افغانستان میں کیوں شکست ہوئی؟ لیکن انہوں نے ابھی تک اس بات کا اعتراف نہیں کیا ہے کہ انہوں نے اتنا بڑا انسانی ظلم کیوں کیا؟ انہوں نے ایسی تاریخی غلطی کیوں کی کہ بلا جواز ایک جنگ زدہ ملک کی غریب قوم پر دھاوا بول دیا اور ایک آزاد ملک پر قبضہ کیا جس نے کبھی بھی امریکہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا تھا لیکن حملہ آور ایسے انسانیت سوز جرائم کے مرتکب ہوئے کہ جن سے انسانیت شرما گئی ۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ امریکی اپنے مظالم کا اعتراف کرتے اور ان پر خفت کا اظہار کرتے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ انہوں نے ابھی تک اس کا اظہار نہیں کیا ہے تاہم حقیقت میں یہ دستاویزات گواہی دیتی ہیں کہ افغانستان میں امریکہ کی حکمت عملی ابتدا ہی سے غلط تھی، ان کی جارحیت غلط تھی ، وہ یہاں ناجائز طور پر آئے ، انہوں نے افغانستان پر ظلم کیا ، انہوں نے انسانیت کے خلاف انسانی اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ، ان دستاویزات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امریکی حکام نے اپنی غلطیوں کو جاننے کے باوجود 18 برس سے اس ناجائز جنگ اور جارحیت کو جاری رکھا اور اپنی قوم اور دنیا سے جھوٹ بولتے رہے ۔

بہرحال امریکی حملہ آوروں میں شرم کی ایک جھلک محسوس ہوئی کہ وہ اپنے مکروہ کردار پر شرمندہ ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے ملک کے حکام اور شہری جو دو دہائیوں سے حملہ آوروں کی خدمت میں کھڑے ہیں، اپنا ایمان، ضمیر، ناموس، عزت ، آبرو ، حب الوطنی اور سب کچھ داو پر لگایا ہے، اپنے مظلوم لوگوں کے ہاتھ پاوں باندھ کر دشمن کے سپرد کیا ہے، ہزاروں بے گناہ لوگوں کو معمولی مفاد ” چند ڈالر اور اقتدار” کے لئے مار دیا، کیا وہ بھی کبھی اپنے گریبان میں جھانکنے کی کوشش کریں گے اور اپنے ضمیر کو ڈانٹ دیں گے؟

کیا انہیں بھی کبھی احساس ہوگا کہ وطن اور ناموس کی نیلامی کے تاریخی جرم کو بڑا جرم قرار دیں وہ جرم جو قابض دشمن کے جرم سے 100 گنا زیادہ ہے؟

سچ یہ ہے کٹھ پتلی اور ضمیر فروش حکمرانوں سے اس کی کوئی توقع نہیں ہے کیونکہ قابض افواج کے انخلا اور قیام امن کی راہ میں سب سے زیادہ کٹھ پتلی حکمران ہی رکاوٹ ہیں، یہی لوگ ہیں جو دن رات عوام کے خون چوسنے سے نہیں تکتے، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کا ضمیر مر چکا ہے اور وہ شرم ، حیا اور غیرت سے عاری ہیں اگر ان میں اتنا شعور ہوتا جتنا واشنگٹن پوسٹ اخبار کی رپورٹ میں امریکی حکام کی جانب سے ظاہر کیا گیا ہے تو یہ بھی ایک امید تھی لیکن ان سے یہ توقع بھی نہیں کی جا سکتی ہے ۔

اور شاید وہ یہ بھی نہیں جانتے ہیں کہ ایک دن مسلم قوم کی عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا اور اللہ تعالی کے عظیم دن کے حساب سے انہیں چھٹکارہ ملنے کا کوئی چانس نہیں ہے ۔ وما ذالک علی اللہ بعزیز

بشکریہ الامارہ ویب سائٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے