سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف سے متعلق عدالتی فیصلے پر افواج پاکستان ردعمل سامنے آگیا۔

ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے جی ایچ کیو میں خصوصی کانفرنس کے بعد پرویز مشرف کی سزائے موت کے فیصلے پر بیان جاری کیا۔

ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کے مطابق خصوصی عدالت کے فیصلے پر افواجِ پاکستان میں شدید غم و غصہ اور اضطراب ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کو اپنے دفاع کا بنیادی حق نہیں دیا گیا، عدالتی کارروائی شخصی بنیاد پر کی گئی اور کیس کو عجلت میں نمٹایا گیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواجِ پاکستان توقع کرتی ہیں کہ جنرل  پرویز مشرف کو آئین پاکستان کے تحت انصاف دیا جائے گا۔

اس سے قبل خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا حکم سنا دیا۔

جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس شاہد کریم اور جسٹس نذر اکبر بھی شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف سے متعلق خصوصی عدالت کے فیصلے پر افواج پاکستان میں شدید غم و غصہ اور اضطراب ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ پرویز مشرف آرمی چیف، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور صدر پاکستان رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے 40 سال سے زائد عرصہ پاکستان کی خدمت کی، ملک کے دفاع میں کئی جنگیں لڑیں۔

میجر جنرل آصف غفور نے یہ بھی کہا کہ جنرل پرویز مشرف کسی صورت بھی غدار نہیں ہوسکتے، خصوصی کورٹ کی تشکیل اور کیس میں آئینی و قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے پرویز مشرف غداری کیس کے فیصلے پر اپنے رد عمل نے کہا کہ پاکستان میں ہر کچھ عرصے بعد آئین کے ساتھ کھیل کھیلا گیا، پرویز مشرف نے 2 بار آئین توڑا، مسلم لیگ (ن) نے پہلی بار آمر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا، پرویز مشرف بیماری کا بہانہ کرکے ملک سے فرار ہوئے اور واپس نہیں آئے۔

میر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ 72سال میں پہلی بارآئین کی بالا دستی کے لیے تاریخی فیصلہ آیا ہے، اس سے جمہوریت محفوظ ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ مجرم کو واپس لائے جب کہ مشرف کوباہر بھیجنے والے بھی قوم کو جواب دیں۔

جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ یہ آرٹیکل 6 کے تحت تاریخ ساز فیصلہ ہے، فیصلے سے آئین کی بالادستی قائم ہو گی، آمریت کا راستہ بھی رکے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے