صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا بھارت میں جاری مسلمانوں پر مظالم  پر شدید  نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہےکہ  مودی حکومت ہندوتوا کے ظالمانہ نظریے کو استعمال کرتے ہوئے بھارتی مسلمانوں کے خلاف جنگ کر جاری رکھے ہوئے ہے۔ جسے فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گزشتہ روز ایک بھارتی لڑکی کی ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ اب تک بھارت سے ہزاروں پیغامات موصول ہو چکے ہیں جس میں سے ایک پیغام کو ٹوئٹ کے ذریعے شیئر کر رہا ہے ہوں۔

صدر عارف علوی کی جانب سے شیئر کیے گئے ٹوئٹ میں ایک بھارتی مسلمان لڑکی روتے ہوئے نئی دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی کے اندر بھارتی پولیس کا لڑکیوں پر بہیمانہ تشدد کے حوالے سے بتا رہی ہے، لڑکی کا ویڈیو میں کہنا ہے کہ امام مسجد کے مطابق بھارتی پولیس نے مسجد میں گھس کر لڑکیوں پر بے انتہا ظلم کیا ہے اور انہیں مارا پیٹا ہے، لڑکیوں کے پاؤں پر اتنی لاٹھیاں ماری ہیں کہ ان کے دونوں پاؤں ٹوٹ گئے ہیں۔ بھارتی پولیس کی جانب سے امام صاحب کو بھی لاٹھی چارج کا نشانہ بنایا گیا۔

واضح رہے کہ بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی نے رواں سال کو مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت سے متعلق آئین کا آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کر کے کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا تھا بعدازاں شہریت کا متنازع بل کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے منظور کروانے کے بعد اسے قانون کا درجہ دے دیا جس کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلا دیش سے آنے والے غیر مسلم تارکین کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو شہریت نہیں دی جائے گی۔ بھارت کو 20 سال سے امریکا میں نہایت اہمیت دی جاتی رہی ہے اور سیاست دان دونوں ممالک کے درمیان اتحاد کے لیے کوشاں رہتے تھے تاہم مودی کی پالیسیوںکی وجہ سے بھارت ایک غیر متوقع پوزیشن میں آ گیا جہاں پر امریکا اسکی سرزنش بھی کر رہا ہے کچھ مبصرین کو توقع ہے کہ تعلقات میں اور کمی ہو جائے گی۔

دریں اثنا امریکا بھی بھارت کی انسانی حقوق کی صورتحال پر نقطہ چینی کر رہا ہے، متنازع سٹیزن ایکٹ پر امریکی محکمہ خارجہ کےترجمان نے کہا تھا کہ بھارت مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا خیال رکھے۔

بھارت کو 20 سال سے امریکا میں نہایت اہمیت دی جاتی رہی ہے اور سیاست دان دونوں ممالک کے درمیان اتحاد کے لیے کوشاں رہتے تھے تاہم مودی کی پالیسیوںکی وجہ سے بھارت ایک غیر متوقع پوزیشن میں آ گیا جہاں پر امریکا اسکی سرزنش بھی کر رہا ہے کچھ مبصرین کو توقع ہے کہ تعلقات میں اور کمی ہو جائے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے