کمانڈو اور سیکورٹی فورسز کو امارت اسلامیہ کے مجاہدین نے کاپیسا، پکتیا، قندوز، ننگرہار، پروان،بلخ اور بغلان صوبوں میں نشانہ بنایا،جب کہ جوزجان، پکتیکا اور بغلان صوبوں میں مقامی جنگجومجاہدین سے آملے۔
اطلاعات کے مطابق اتوار کےروز دوپہر کے وقت صوبہ کاپیسا ضلع نجرآب کے افغانیہ درہ کے علاقے بڈاخیل کے مقام پر مجاہدین کے حملے میں 2 فوجی ہلاک ہوئے اور عشاء کے وقت ضلع تگاب کے انارجوئے کے علاقے میں چوکی پر لیزرگن حملے کے دوران 2 فوجی قتل ہوئے۔
دوسری جانب اتوار کےروز سہ پہر کے وقت صوبہ پکتیا کے صدر مقام گردیز شہر کے ابراہیم خیل کے علاقے میں مجاہدین کے حملے میں 2 فوجی ہلاک جب کہ 3 زخمی ہوئیں۔
دریں انثاء صوبہ قندوز کے صدرمقام قندوز شہر کے پل الچین کے علاقے میں بم دھماکہ سے فوجی ٹینک تباہ اور اس میں سوار تمام اہلکار لقمہ اجل بن گئے۔
رپورٹ کے مطابق اتوار کےروز صبح کے وقت صوبہ ننگرہار ضلع خوگیانی کے مملہ کے علاقے میں یکے بعدیگرے دھماکوں سے 2 فوجی ہلاک جب کہ 2 زخمی ہوئے۔
اسی طرح اتوار کےروز دوپہر کے وقت صوبہ پروان ضلع شینوار کے نمک آب کے علاقے میں بم دھماکہ سے فوجی زخمی ہوا۔
ذرائع کے مطابق سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب صوبہ بلخ ضلع خاص بلخ کے زرگرتپہ کے علاقے میں فوجی بیس پر لیزرگن حملے میں ایک فوجی مارا گیا۔
آمدہ رپورٹ کے مطابق اتوار کےروز صوبہ جوزجان ضلع منگجیک کے رہائشی نام نہاد مقامی لشکر کے 2 جنگجوؤں اللہ مراد ولد یازمراد اور نورمحمد ولد رستان اور صوبہ پکتیکا ضلع جانی خیل کے زڑہ قلعہ کے بشاندے پولس اہلکار شہباز ولد احمدخان نے حقائق کا ادراک کرتے ہوئے مجاہدین سے آملے۔
رپورٹ کے مطابق سنیچر کےروز مغرب کے وقت صوبہ بغلان کے صدر مقام پل خمری شہر کے خلازئی کے علاقے میں کمانڈر محمدخان کے خصوصی محافظ عمراخان کو موت کے گھاٹ اتار دیا، جب کہ ضلع مرکزی بغلان کے تاجکان کے رہائشی معروف جنگجو کمانڈر محمد داؤد ولد نیازمحمد ایک محافظ گل احمد ولد نورمحمد کے ہمراہ مخالفت سے دستبرداری کا اعلان کیا۔
دوسری جانب گذشتہ کئی روز سے ضلع بورکہ کے شش قل اور ناقل کے علاقوں میں کمانڈو نے مختلف جنگی طیاروں کے ہمراہ کاروائی کا آغاز کیا،جنہیں مجاہدین کی شدید مزاحمت کا سامنا ہوا،جس کے نتیجے میں دشمن نے جانی و مالی نقصانات اٹھاتے ہی سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب عشاء کے وقت فرار کی راہ اپنالی۔