آج کی بات

امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا ہے کہ امریکہ مذاکرات اور سیاسی کوششوں کے ذریعے افغانستان میں طویل جنگ کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے۔ ٹرمپ سمیت کئی امریکی فوجی اور سیاسی حکام نے کئی بار یہ کہا ہے کہ وہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے لئے پرامید ہیں ۔

عالمی سطح پر امریکی حکام کا خیر مقدم کیا گیا ۔

ہم دیکھتے ہیں کہ امریکی حکام اپنی باتوں کی کتنی پاسداری کریں گے؟

امریکہ نے افغانستان پر بلا جواز ظالمانہ حملہ کیا ، اٹھارہ سالوں سے یہاں بلا جواز جنگ لڑی ، جس سے افغان عوام کو غیرمعمولی نقصان پہنچا ، اسی طرح ہزاروں امریکی اور نیٹو فوجی افغان جنگ میں ہلاک اور زخمی ہوئے، ان کے اعتراف کے مطابق اس جنگ میں انہوں نے ایک ٹریلین ڈالر خرچ کئے، نیتجہ یہ نکلا کہ نہ صرف مزاحمت ختم نہیں ہوئی بلکہ مجاہدین دن بدن بڑھتے جارہے ہیں جبکہ حملہ آوروں اور افغان کٹھ پتلی انتظامیہ کی رٹ ختم ہوتی جا رہی ہے ۔

مشہور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے افغان جنگ کے بارے میں خفیہ دستاویزات شائع کر دیں جن میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکہ نے 18 سالہ افغان جنگ میں حقائق کو عوام سے ہمیشہ چھپایا، اخبار کے مطابق امریکی حکام خاص طور پر (بش ، اوبامہ اور ٹرمپ) نے بار بار اپنے لوگوں سے افغان جنگ کے بارے میں جھوٹ بولا ، جنگ کے اخراجات ، ہلاکتوں اور جنگ کی اصل صورتحال کو عوام سے چھپایا گیا اور وہ اس جنگ کے بارے میں ہمیشہ یہ اعلانات کرتے رہے کہ وہ جنگ جیت رہے ہیں ۔

امریکی حکام کو افغان جنگ کے خاتمے کے لئے اپنے وعدے پر عمل کرنا ہوگا ، جس کا انہوں نے اپنے عوام سے وعدہ کیا ہے اور انہوں نے میڈیا اور کانفرنسوں میں بھی اپنے وعدوں کو دہرایا ہے ۔

اگر امریکہ واقعی جنگ کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے تو سب سے پہلے اس کو اپنی تمام افواج کو افغانستان سے واپس بلانا چاہئے۔ افغانوں کو اپنے ملک کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے دیں کہ وہ اپنے مفادات اور اقدار کی بنیاد پر ایک ہمہ جہت اسلامی نظام نافذ کریں ۔

بشکریہ الامارہ ویب سائٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے