ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے آسٹریلیا کے نسلیت پرست مصنف ‘پیٹر ہینڈکے ‘ کو نوبل ادبیات ایوارڈ دئیے جانے کے خلاف ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نوبل ایوارڈ انسانی حقوق کی پامالی کو سرفراز کئے جانے کے علاوہ اور کوئی مفہوم نہیں رکھتا۔

دس دسمبر عالمی یومِ انسانی حقوق کی مناسبت سے جاری کردہ پیغام میں صدر ایردوان نے کہا ہے کہ عالمی امن و استحکام کے لئے خطرہ  تشکیل دینے والے مسائل میں اسلام سے نفرت کا مسئلہ سرفہرست ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس مسئلے کے سب سے بڑے ذمہ دار وں میں  اسلام  دشمنی کو ووٹ  کے وسیلے کے طور پر استعمال کرنے والے سیاست دان، اسلام کے خلاف نفرت آمیز بیانات کو اظہار ِبیان کی آزادی  کے نام سے معمول کی بات بنانے والا میڈیا اور اپنی موجودہ ساخت کے ساتھ درپیش مسائل کا حل تلاش کرنے  کی صلاحیت سے محروم بین الاقوامی تنظیمیں شامل  ہیں۔

صدر ایردوان نے کہا ہے کہ 9 سال سے شام کے لاکھوں انسانوں کی فریادوں  کو سُنا ان سُنا کر  کے بین الاقوامی برادری نے سب سے زیادہ نقصان یونیورسل ڈکلیریشن آف ہیومین رائٹس  کی اقدار کو پہنچایا ہے۔

ایک نسلیت پرست کو نوبل ادبیات ایوارڈ دئیے جانے کے خلاف ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ "10 دسمبر عالمی یومِ انسانی حقوق کے موقع پر ایک ایسے نسلیت پرست  کے لئے نوبل ادبیات ایوارڈ کا اعلان کیا جانا کہ جو بوسنیا ہرزیگوینیا میں نسل کشی کا انکاری ہے اور جنگی مجرموں کا دفاع کرتا ہے انسانی حقوق کی پامالی کو اعزاز بخشنے کے علاوہ اور کوئی معنیٰ نہیں رکھتا”۔

صدر رجب طیب ایردوان نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ترکی اپنی انسان پر مرکوز حکومتی روایت سے حاصل کردہ الہام کے ساتھ، جمہوریت اور بنیادی آزادیوں  کے شعبے میں، اصلاحات کے عزم کو آئندہ دنوں میں بھی جاری رکھے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے