تحریر: زخمی افغان
ہماری تاریخ میں جس طرح بہت نامور شخصیات گزری ہیں اسی طرح کٹھ پتلی اور بدنام افراد کی مثالیں بھی موجود ہیں، شاہ شجاع بھی انگریزوں کے غلام اور کٹھ پتلی حکمران گزرے ہیں، شاہ شجاع نے انگریز استعمار کو افغانستان لانے کا جرم کیا اور1839 میں انگریز لشکر کے ساتھ مل کر کابل پر حملہ کر کے مسند اقتدار پر قبضہ کیا ۔
شاہ شجاع کٹھ پتلی حکمران اور استعماری قوتوں کے دوست تھے لیکن وہ اتنے بزدل، مکار اور ملک و قوم دشمن نہیں تھے کہ لندن کے تحفظ کے لئے اپنے عوام کا خون بہاتے اور ان کے گھر تباہ کرتے ۔
اس ملک میں ببرک کارمل بھی گزرے ہیں لیکن انہوں نے کبھی یہ نہیں کہا تھا کہ ماسکو کے تحفظ کے لئے افغانستان کو تباہ کیا جائے، لیکن آج کے امریکی کٹھ پتلی اشرف غنی نے سابقہ غلاموں کا ریکارڈ توڑ دیا انہوں نے دشمن کے تحفظ کے لئے عوام کا خون بہایا اور ان کی آبادی کو تباہ کرنے کی پالیسی شروع کی ہے جس سے عام لوگ زیادہ متاثر ہو رہے ہیں ۔
کچھ عرصہ قبل اشرف غنی کی سربراہی میں کٹھ پتلی فورسز نے صوبہ میدان وردگ کے ضلع سید آباد میں سڑک کنارے نہتے شہریوں کے 80 مکانات کو تباہ کردیا، مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کا تعلق کسی مسلح گروپ سے نہیں ہے ، وہ عام شہری ہیں اور ان کے گھروں تباہ کرنے کا واحد جرم یہ تھا کہ وہ مرکزی سڑک کے قریب تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ سرد موسم میں وہاں جائیں ان کی ساری زندگی کا یہی ایک سرمایہ تھا موسم سرما میں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں جس سے انسانی جانوں کے ضیاع کا المیہ رونما ہو سکتا ہے کیونکہ یہ لوگ نہایت غریب ہیں اور دوبارہ گھر نہیں بناسکتے ہیں ۔
سید آباد اور دیگر علاقوں میں بے سہارا افغانوں کے مکانات اور جائیدادیں رات کے وقت آپریشن کرنے والی خصوصی فورسز کے ذریعہ تباہ کردی گئیں۔ اشرف غنی جب خطاب کرتے ہیں تو بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ آپ کی قربانیوں اور آپریشنوں کا مقصد نیویارک کو پرامن بنانا ہے، یہ آپ کی کارروائیوں کا نتیجہ ہے کہ واشنگٹن اور لاس اینجلس میں دھماکے نہیں ہوتے ہیں ۔
اگر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عنوان سے معصوم افغانوں کا قتل عام نیویارک کی سلامتی کے لئے ہے تو سوال یہ ہے کہ سید آباد کے کچھ مکانات کا جرم کیا تھا؟ یہ کچے گھر تو کرہ ارض کی دوسری طرف واقع ہیں جو نیویارک سے دسیوں ہزار میل دور ہیں، ہم نہیں سمجھتے ہیں کہ ان کچے مکانات کا نیویارک کے محلات سے کیا مناسبت ہے جو اشرفی قاتلوں نے بموں کے ذریعے تباہ کر دیا ۔
لیکن یہ صرف میدان وردگ کا سیدآباد نہیں ہے جہاں تباہی مچا دی گئی اور نیویارک اور لاس اینجلس کے محلوں کو محفوظ کیا گیا بلکہ سفاک دشمن کی جانب سے فوجی آپریشن کے نام پر پکتیا ، لوگر ، غزنی ، بغلان اور دیگر صوبوں میں بھی تخریبی کارروائیاں جاری ہیں، اشرف غنی کے قاتل ہر دن بہیمانہ کارروائیوں کے ذریعے نہتے شہریوں اور ان کے املاک کو نشانہ بناتے ہیں، نوجوانوں کو ٹارگٹ کرتے ہیں اور داعش کی طرح ان کے سروں پر وار کرتے ہیں، سفید ریش بزرگوں، عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، لیکن کس لئے؟ جواب واضح ہے کہ نیو یارک اور لاس اینجلس کی حفاظت ان کی اولین ترجیح ہے اور یہی ان کی ذمہ داری ہے ۔
جی ہاں ، یہ بھی اشرف غنی کی سوچ اور حکمت عملی کا خلاصہ ہے، بے روزگاری ، قتل عام، ڈکیتی، کرپشن اور فحاشی کے بعد ان کی تمنا یہ تھی کہ نیو یارک کو محفوظ بنانے کے لئے سید آباد میں نہتے شہریوں کے گھروں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے ۔
افغانستان کے لئے اشرف غنی کا وژن یہ تھا سیدآباد کو تباہ کرنا ، زرمت پر بمباری کرنا ، شیرزاد کو خون سے لہو لہو کرنا ، لوگر کو جلا دینا ، غزنی کو مٹی کا ڈھیر بنانا تاکہ نیو یارک محفوظ رہے اور لاس اینجلس میں دھماکے نہ ہو ۔ ہوسکتا ہے کہ تاریخ میں بہت سارے غدار اور کٹھ پتلی گزرے ہوں گے لیکن موجودہ بے ضمیر اور ملک دشمن جیسا چہرہ کبھی نہیں گزرا ہے اور نہ ہی کسی نے اس کا تصور کیا ہوگا ۔

بشکریہ الامارہ ویب سائٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے