عراق کے شہر نجف میں منگل کی شام ایرانی قونصل خانے میں آگ لگ گئی۔ یہ ایک ہفتے کے دوران مذکورہ عمارت میں آگ لگنے کا تیسرا واقعہ ہے۔

العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے ذرائع نے باور کرایا ہے کہ قونصل خانے کے سامنے ٹائروں کو جلائے جانے کے نتیجے میں اس کے مرکزی دروازے میں آگ بھڑک اٹھی۔

ادھر دارالحکومت بغداد میں العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے رپورٹر نے بتایا کہ منگل کی شام الوثبہ اسکوائر پر مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

نجف میں بھی پیر کی شب سیکورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے اور درجنوں لوگوں کا دم گھٹ گیا۔

اتوار کے روز نجف میں مظاہرین نے ایرانی قونصل خانے کی عمارت میں آگ لگا دی جس کو فائر بریگیڈز کے عملے نے بجھایا۔ ذرائع کے مطابق نامعلوم افراد نے قونصل خانے میں آگ لگائی اور سیکورٹی فورسز کے پہنچنے سے پہلے فرار ہو گئے۔ واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

یہ قونصل خانے میں آگ لگنے کا دوسرا واقعہ تھا۔ اس واقعے سے چار روز قبل بدھ کی شب مظاہرین نے قونصل خانے کی عمارت کو نذر آتش کر دیا تھا۔ اس کے نتیجے میں عمارت کے کافی حصے جل گئے۔

اس واقعے کے بعد نجف اور ذی قار صوبوں میں تشدد کی لہر دیکھنے میں آئی۔ یہ یکم اکتوبر کو عراق میں عوامی احتجاج شروع ہونے کے بعد خون ریزی کا سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔ اس دوران دو روز کے اندر سیکورٹی فورسز اور مسلح ملیشیاؤں کے ہاتھوں 70 مظاہرین ہلاک ہوئے۔

عراق کے مختلف شہروں میں یکم اکتوبر سے حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ عراقی سیکورٹی فورسز اور مسلح ملیشیاؤں نے ان مظاہروں سے نمٹنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔ اس کے نتیجے میں مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے اہل کاروں سمیت 433 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس دوران ہزاروں افراد زخمی ہوئے جب کہ درجنوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔

عراق میں مظاہرین نے اپنے احتجاج کی ابتدا میں روزگار کے مواقع یقینی بنانے، سرکاری خدمات کو بہتر بنانے اور بدعنوانی کے خلاف جنگ کا مطالبہ کیا۔ بعد ازاں یہ مظاہرے غیر معمولی طور پر وسیع صورت اختیار کر گئے اور مطالبات میں بدعنوانی کے مورد الزام ٹھہرائی جانے والی حکومت اور سیاسی اشرافیہ کے رخصت ہونے کا مطالبہ بھی شامل ہو گیا۔ سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران براہ راست فائرنگ اور آنسو گیس کا بھی استعمال کیا۔ اس کے سبب بھاری نقصانات واقع ہوئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے