آج کی بات

 

کابل انتظامیہ کے وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلمند کے ضلع مارجہ کو مکمل طور پر قبضہ کر لیا، تاہم مقامی لوگوں ، مجاہدین اور حتی کہ کابل انتظامیہ کے مقامی حکام نے وزارت دفاع کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مارجہ پر قبضہ کرنا کوئی معمولی بات نہیں ہے ۔

حقیقت یہ ہے کہ مجاہدین اب بھی مارجہ میں سرگرم ہیں اور مرکز کے سوا تمام علاقوں پر حاکم ہیں ۔

دشمن نے 12 دن قبل ضلع مارجہ پر قبضہ کرنے کے لئے فوجی آپریشن شروع کیا، حسب معمول عام شہریوں کے متعدد مکانات ، دکانوں اور عوامی مقامات کو تباہ اور عام شہریوں کو جانی نقصان پہنچایا ، لیکن انہوں نے مجاہدین کے زیر کنٹرول کسی علاقہ پر قبضہ کیا اور نہ ہی مجاہدین کو کوئی خاص نقصان پہنچایا، اس کے برعکس مارجہ کی اسی جنگ میں دشمن کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ، متعدد اہل کار مارے گئے ، وہ میدان جنگ میں بھاری مقدار ہتھیار چھوڑ کر فرار ہو گئے، جنرل ظاہر مقبل جیسے بڑے اور اہم کمانڈر اس جنگ میں ہلاک ہو گئے ۔

گزشتہ روز مجاہدین نے حملہ آوروں کے بگرام ہوائی اڈے میں سپلائی بیس پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں قابض امریکی فوج کے نقل و حمل کی گاڑیاں ، ٹینکرز اور سامان کے لدے کنٹینرز جل کر خاکستر ہوگئے ۔

قندھار کے اضلاع شوراوک ، میوند اور خاکریز میں کابل انتظامیہ کے درجنوں اہل کار مارے گئے اور ان سے بھاری مقدار اسلحہ اور گولہ بارود مجاہدین نے ضبط کر لیا ۔

بغلان ، بدخشان ، قندوز اور بلخ کے متعدد علاقوں سے دشمن کا صفایا کر دیا گیا، ملک کے مختلف حصوں میں حملہ آوروں اور کٹھ پتلیوں پر حملے کیے گئے ، انہیں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا ، بہت سے علاقے مجاہدین کے زیر کنٹرول آگئے اور مفتوحہ علاقوں میں اب لوگ پرسکون زندگی بسر کر رہے ہیں ۔

دشمن ہر وقت مجاہدین کی شکست اور اپنی کامیابی کے جھوٹے دعوے کرتا ہے اور خاص کر جب دشمن مایوس اور شکست کھا جاتا ہے تو اس کا پروپیگنڈہ عروج پر ہوتا ہے، شکست خوردہ دشمن کی مجبوری ہوگی کہ وہ اپنے اہل کاروں کے حوصلے بلند کرنے کے لئے جھوٹے دعووں کا سہارا لیتا ہے لیکن عوام سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں وہ دشمن کے دعووں پر ہنستے ہیں اور مسخرے سمجھتے ہیں ۔

بشکریہ الامارہ ویب سائٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے