افغانستان کے صدارتی ترجمان صدیق صدیقی نے کہا ہے کہ طالبان اور افغانستان حکومت کے درمیان امن مذاکرات کے آغاز کے لئے کاروائیاں جاری ہیں۔

صدیقی نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ طالبان کے امن  مرحلے میں شامل ہونے کے لئے بڑے مواقع پیدا کئے گئے ہیں لہٰذا فائر بندی کے معاملے میں طالبان کو اچھی طرح  سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا چاہیے۔

صدیقی نے کہا ہے کہ افغانستان میں جنگ بندی کے لئے طالبان کا فائر بندی کی تجویز کو منظور کرنا ضروری ہے  ۔  فائر بندی کی صورت میں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان براہ راست اور بالمشافہ مذاکرات  کا آغاز ہو جائے گا۔

تاہم طالبان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ہمارے امن مذاکرات  کا کسی نتیجے پر پہنچنا ضروری ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تک مذاکرات  سے کوئی نتیجہ نہیں نکلتا ،  سمجھوتے کے متن پر دستخط نہیں ہوتے اور افغان حکومت  کے ساتھ بالمشافہ مذاکرات کا آغاز نہیں ہو جاتا تب تک فائر بندی نہیں ہو گی۔ تاحال اس معاملے میں کوئی سنجیدہ کاروائی شروع نہیں ہوئی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم، گذشتہ مہینوں میں التوا میں ڈالے جانے والے امریکہ۔طالبان  امن مذاکرات کو  اسی جگہ سے شروع کرنے پر تیار ہیں۔

واضح رہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے، امریکہ اور طالبان کے درمیان دسمبر 2018 سے جاری امن مذاکرات کو 5 ستمبر کو افغانستان میں امریکی فوجیوں پر طالبان کے حملے کے بعد ملتوی کر دیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے