دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے اب تک 20 افراد ہلاک ہوئے

بھارت کے مرکزی وزیر برائے امور داخلہ جی کشن ریڈی نے بدھ کو پارلیمنٹ میں بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد حملوں میں 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں 17 عام شہری اور 3 سکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔

مرکزی وزیرداخلہ نے پارلیمنٹ میں ایک سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس عرصے کے دوران 129 افراد زخمی ہو ئے، جبکہ پولیس کی کاروائی میں کسی بھی شخص کی موت نہیں ہوئی,
وزارت داخلہ نے کہا کہ 5 اگست سے 5161 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے،جن میں سے 609 میں افراد نظر بند ہیں۔جبکہ 281 افراد پتھر اؤ میں ملوث ہیں۔

مرکزی وزارت داخلہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کو ہونے والے نقصانات کی کوئی خاص رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔

راجیہ سبھا کے رکن شنتا چھتری کی جانب سے اٹھائے گئے سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہاکہ مرکز کے حفاظتی اقدامات کے بعد ہونے والے مالی نقصانات کے بارے میں جموں وکشمیر حکومت کی طرف سے کوئی خاص رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔

5 اگست کو نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت نے بھارتی آئین کے دفعہ 370 کو منسوخ کرنے اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کے بعد ہر شعبہ اور طبقہ بری طرح متاثر ہوا ہے اور اڑھائی لاکھ سے زائد لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں,باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے،تقریبا 7 لاکھ افراد کا روزگار اس صنعت سے وابستہ ہے،لیکن موجودہ صورتحال میں تجارتی سرگرمیاں نہ ہونے کے باعث وادی کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔قالین بافی،ریشم اور شال سازی،پیپر ماشی اور دیگر دستکاریاں تقریبا تین لاکھ سے زائد افراد کے روزگار کا وسیلہ تھیں لیکن شہر و دیہات میں رہنے والے ہزاروں نوجوان اس صورتحال کے نتیجے میں بیروزگار ہورہے ہیں۔اسی طرح سیاحت سے بھی لاکھوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔
2018 میں 8.5 لاکھ سیاحوں نے وادی کشمیر کا رخ کیا لیکن رواں برس ان کی تعداد گزشتہ برس کے مقابلے 50 فیصد بھی نہیں ہے۔چند روز قبل کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر شیخ عاشق حسین نے ایک انٹرویو میںکہا تھا 5 اگست کے بعد جاری غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے 2 لاکھ سے زائد افراد بے روز گار ہو گئے ہیں اور اس میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے