ترکی میں صدر طیب ایردوآن کے سیاسی مخالفین کے خلاف تازہ کریک ڈائون کی اطلاعات ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے سینیر افسران سمیت مزید 168 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

تین سال قبل ترکی میں صدر طیب ایردوآن کی حکومت کا تختہ الٹنے ناکام کوشش کے بعد گرفتاریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ حکام نے منگل کے روز "خدمت تحریک” کے رہنما فتح اللہ گولن کے نیٹ ورک سے رابطے کے شبے میں 168 افراد کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔ انقرہ نے فتح اللہ گولن پر صدر رجب طیب ایردوآن کے خلاف 15 جولائی 2016ء کو بغاوت کی کوشش کی منصوبہ بندی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق استنبول پراسیکیوٹر کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اس نے دو شہریوں اور 52 فوجی اہلکاروں کوگرفتار کرنے کا حکم دیا تھا ، جن میں دو ریٹائرڈ کرنل ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور دو میجر جنہیں فوج سے برطرف کردیا گیا تھا شامل ہیں۔

دریں اثنا استنبول پولیس نے بتایا ہے کہ 27 افراد میں سے 15 افراد ‘بائی لاک’ ٹیکسٹ میسجنگ ایپلی کیشن کے استعمال کے شبے میں گرفتارکیا ہے۔ یہ اپیلی کیشن فتح اللہ گولن نیٹ ورک سے منسلک افراد ایک دوسرے کےساتھ رابطے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

سطی ترکی کے علاقے قونیا میں استغاثہ نے 50 افراد کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ انقرہ میں پراسیکیوٹرز نے ایک شہری کے علاوہ 36 فوجیوں کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔

ترکی میں تین سال سے جاری کریک ڈائون میں ہزاروں افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ان میں سے 77 ہزار افراد کے خلاف مقدمہ کی کارروائی اب شروع کی جائے گی۔ ان پر صدر طیب ایردوآن کا تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی میں حصہ لینے کا شبہ ہے۔ پولیس اب تک ڈیڑھ لاکھ سابق اور حاضر سروس فوجی اہلکاروں، پولیس افسران اور دیگر شہریوں کو گرفتار کرچکی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے