فالج سے حفاظت کی مسنون دعاء
سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ
تشریح:
آج کل فالج کا مرض بہت عام ہے… حضور اکرمﷺنے اس سے حفاظت کاعمل بیان فرمایا ہے … حضرت قبیصہ بن المخارق رضی اللہ عنہ آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: میں بوڑھا ہوچکا ہوں، میری ہڈیاں کمزور پڑ گئی ہیں آپ مجھے کوئی ایسی دعاء سکھا دیجئے جس سے اﷲ تعالیٰ مجھے نفع عطاء فرمائے۔ آپﷺنے انہیں فرمایا: ’’فجر کے بعد تین بار یہ دعاء پڑھ لیا کریں۔‘‘
سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ
اس کی برکت سے آپ اندھے پن، کوڑھ اور فالج سے بچ جائیں گے اور آپ ان الفاظ سے دعاء کیا کریں:
اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ مِمَّا عِنْدَکَ وَأَفِضْ عَلَیَّ مِنْ فَضْلِکَ وَانْشُرْ عَلَیَّ مِنْ بَرَکَاتِکَ
’’اے میرے پروردگار! میں آپ سے ان نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو آپ کے پاس ہیں اور مجھ پر اپنا فضل فرما دیجئے اور اپنی برکتیں مجھ پر برسا دیجئے۔‘‘
[مسند احمد۔حديث رقم:۲۰۶۰۲، ناشر:مؤسسة الرسالة]
حدیث کی سند توزیادہ مضبوط نہیں ہے مگر بندہ نے اہل علم کو یہ وظیفہ بتاتے سنا ہے … اور ہمارے ایک استاذ محترم فرمایا کرتے تھے کہ میاں فجر کے بعد تین بار
سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ وَلَا حَولَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ… پڑھا کرو، انشاء اﷲ چلتے پھرتے اس دنیا سے رخصت ہوگے … بعد میں ہم نے دیکھا کہ ان کا انتقال اسی حالت میں ہوا کہ خود چلتے پھرتے تھے اور کسی کے محتاج اور معذور نہیں تھے… حقیقت میں یہ بہت بڑی نعمت ہے کہ انسان کسی کا محتاج نہ ہو، خصوصاً اس زمانے میں جبکہ ’’خدمت کا جذبہ‘‘ اور ’’بڑوں کا ادب‘‘ بہت کم ہوچکا ہے … اور اکثر لوگوں کی اولاد نالائق، گستاخ اور نافرمان ہے۔
(رنگ و نور۳: بڑا دروازہ)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے