سابق وزیر قانون کی وکالت کا لائسنس فی الحال معطل ہے، انہیں سپریم کورٹ میں جنرل قمر باجوہ کا کیس لڑنے کیلئے اپنا لائسنس بحال کروانا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق سینئر قانون دان کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ سابق وزیر قانون فروغ نسیم وزارت سے مستعفی ہونے کے باوجود فی الحال سپریم کورٹ میں آرمی چیف کا مقدمہ لڑنے کے اہل نہیں ہیں۔
کامران مرتضیٰ نے بتایا ہے کہ سابق وزیر قانون فروغ نسیم کا وکالت کا لائسنس معطل ہے جس کی وجہ سے وہ کسی بھی عدالت میں کوئی بھی کیس نہیں لڑ سکتے۔ کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ سابق وزیر قانون فروغ نسیم کو آرمی چیف کا کیس لڑنے سے قبل اپنی وکالت کا لائسنس بھی بحال کروانا ہوگا۔
لائسنس بحال کروائے بنا فروغ نسیم آرمی چیف کا کیس نہیں لڑ سکتے۔
اگر فروغ نسیم کل سپریم کورٹ کی سماعت سے قبل اپنی وکالت کا لائسنس بحال کروانے میں ناکام رہے تو پھر ان کی جگہ کوئی اور وکیل آرمی چیف کا کیس لڑے گا۔ واضح رہے کہ منگل کے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس کے اختتام کے فوری بعد وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ بتایا گیا کہ فروغ نسیم نے آرمی چیف کی طرف سے سپریم کورٹ میں کیس لڑنے کیلئے اپنی وزرات سے استعفیٰ دیا ہے۔
فروغ نسیم نے وفاقی کابینہ کا اجلاس ختم ہونے کے بعد اپنی وزارت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ فروغ نسیم وفاقی وزیر کا عہدہ رکھتے ہوئے سپریم کورٹ میں آرمی چیف کا کیس نہیں لڑ سکتے تھے۔ اسی لیے انہوں نے اپنے عہدے سے مستعفی ہو کر آرمی چیف کا مقدمہ لڑنے کا فیصلہ کیا۔ آرمی چیف کیلئے سپریم کورٹ میں مقدمہ لڑنے کے حوالے سے اٹارنی جنرل انور منصور خان فروغ نسیم کی معاونت کریں گے