اسلام آباد: آل پارٹیز کانفرنس کے بعد اپوزیشن رہنماؤں کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ حکمرانوں کو رخصت کرکے منتخب حکومت لانا وقت کی ضرورت ہے۔
آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے بعد اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں متحدہ اپوزیشن کے چار نکاتی ایجنڈے کی بھرپور حمایت کی گئی کہ ہر صورت آئین کی حکمرانی کو بحال رکھا جائے گا جبکہ تمام اداروں کو آئینی دائروں میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔ ایجنڈے کی تکمیل تک تگ ودو جاری رہے گی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا جلد فیصلہ اور بلدیاتی اداروں کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔ انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزرا کے بیانات سے سی پیک منصوبہ متنازع بنا دیا گیا، علیحدہ سی پیک اتھارٹی کا قیام غیر ضروری ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف زرداری کی صحت خراب ہے، حکومت اس اہم معاملے پر ہمارے ساتھ بالکل تعاون نہیں کر رہی۔ ہماری فیملی کا مطالبہ رہا ہے کہ انھیں نجی ڈاکٹر کی اجازت دی جائے لیکن اس پر ابھی تک غور نہیں کیا گیا۔ سندھ کے کیس کی راولپنڈی میں سماعت آئین کیخلاف ہے۔ امید ہے سپریم کورٹ میں ہمارا کیس جلد لگے گا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی الیکشن کا مطالبہ بھی کرتی ہے اور اس کے لیے بھی تیارہے، ہم چاہتے ہیں شفاف الیکشن ہو۔ ہم عوامی وزیراعظم چاہتے ہیں اور اسے بنا کر رہیں گے۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو تالے لگا دیئے گئے، آرڈیننس کے ذریعے حکومت چلائی جا رہی ہے۔ نوجوانوں کا مستقبل تاریک کر دیا ہے۔ پاکستان کی سب سے اہم تقرری کا تماشا بنا دیا گیا۔ حکومت کو رخصت کرکے سلیکٹڈ کی جگہ منتخب حکومت لانا ناگزیر ہو گیا ہے۔