اسرائیلی اٹارنی جنرل ایوی ہائی مینڈل بِلٹ  نے  اپنا فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہا ہے کہ  اسرائیلی وزیر اعظم پر رشوت، فراڈ، اور بدعنوانی کے تین مقدمات میں فردِ جرم عائد کردی گئی ہے اور ان مقدمات  کی فائلوں کو  4000، 2000 اور 1000 کے کیس نمبرز کے طور پر ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اطلاع کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجامین نتن یاہو پر بدعنوانی، دھوکا دہی اور رشوت کے تین الزامات ثابت ہوگئے، اسرائیلی تاریخ میں پہلی مرتبہ دورانِ اقتدار کسی وزیرِ اعظم پر ایسا جرم ثابت ہوا ہے۔

ان مقدمات پر اٹارنی جنرل کے دفتر میں ایک ماہ تک سخت بحث ہوئی اور گزشتہ چار روز سے اس کی سماعت جاری تھی جس دوران  نتن یاہو کے وکلا نے صفائی میں اپنے دلائل   پیش کیے تھے۔

ان میں 4000 نامی کیس کو سب سے سنجیدہ قرار دیا گیا ہے جس میں نتن یاہو اور ان کے تاجر دوست شول ایلووِچ کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا جس میں نتن یا ہو نے شول کی ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی اور والہ نیوز ویب سائٹ کو 50 کروڑ ڈالر کا فائدہ پہنچایا تھا اور اس کے بدلے ویب سائٹ نے نتن یاہو کو خصوصی اہمیت اور کوریج دی تھی۔

دوسرے مقدمے کے مطابق  نتن یاہو نے ایک اخبار کو رشوت دی اور مخالف اخبار کی تعداد کم کروانے کےلیے دباؤ ڈالا اور بد عنوانی سمیت اعتماد کو ٹھیس پہنچانے جیسے جرم کے مرتکب ہوئے۔

دوسری جانب بنجامین نتن یاہو نے تمام مقدمات کو مسترد  کرتے ہوئے اپنے عہدے سے  مستعغی ہونے سے انکار کردیا ہے تا ہم تجزیہ کاروں کے مطابق اس فیصلے سے اگلے سال اپریل اور ستمبر میں ہونے والے عام انتخابات میں انہیں شدید دھچکا پہنچ سکتا ہے۔

تیسرے مقدمے یعنی کیس 1000 میں انہوں نے ہالی وڈ کے یہودی فلم ساز اور ایک دولت مند شخص جیمز پیکر سے تحائف لیے جن میں اعلیٰ شراب، سگار اور دیگر اشیا شامل ہیں، علاوہ ازیں ان کے اہلِ خانہ نے بھی ان دونوں افراد سے تحائف وصول کیے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے