نئی دہلی: پاکستانی فوج کے سابق اعلیٰ افسرریٹائرڈ کرنل محمد حبیب ظاہرکواڑھائی سال قیدوبندکی سخت صعبوبتوں کے بعد نومبرکی 13 تاریخ کوبھارتی خفیہ ایجنسی این آئی اے کے درندوں نے ٹارچرسیل میں تشدد کرکے شہید کردیا ہے، کرنل ریٹائرڈ حبیب ظاہرکی شہادت کی خبربھارتی حکام کی طرف سےجاری کردی گئی ہے،

نئی دہلی سے میونسپل کارپوریشن آف دہلی کی طرف سے ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہےکہ کرنل ریٹائرڈ حبیب ظاہرکی موت بدنام زمانہ بھارتی خفیہ تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کے ہیڈ کوارٹردہلی میں دوران تشدد ہوئی ، اس رپورٹ میں کرنل حبیب پرتشدد کرنے والی ٹیم کے سربراہ راجیوررانجان کا نام بھی لکھا ہوا ہے،

یاد رہےکہ پاک فوج کے سابق اعلیٰ‌افسر کرنل ریٹائرڈ حبیب ظاہرکی گمشدگی کی اطلاع اس وقت ملی جب پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے سنہ 2017 میں لاپتہ ہونے والے فوج کے سابق لیفٹیننٹ کرنل حبیب ظاہر کی گمشدگی کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ نیپال میں لاپتہ ہوئے تھے، جہاں وہ اپریل 2017 میں ملازمت کے انٹرویو کے لیے گیے تھے۔

ترجمان پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ان کہ اہلخانہ کے مطابق فوج کے سابق کرنل حبیب ظاہر نے نوکری کی تلاش کے سلسلے میں ویب سائٹ لنکڈان اور اقوام متحدہ کے ویب سائٹ پر اپنا سی وی پوسٹ کیا تھا۔ جس کے جواب میں انھیں ایک مارک تھامسن نامی شخص کی جانب سے ای میل اور ٹیلی فون کال موصول ہوئی تھی جس میں کہا گیا کہ انھیں نائب صدر کے عہدے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

سابق کرنل حبیب ظاہر سے چھ اپریل کو نوکری کے انٹرویو کے لیے نیپال کے شہر کھٹمنڈو آنے کا کہا گیا جس کے لیے انھیں لاہور سے کھٹمنڈو بذریعہ عمان ہوائی جہاز کا ٹکٹ بھی بھیجا گیا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ ان کے اہلخانہ کے مطابق کرنل محمد حبیب ظاہر پہلی مرتبہ نیپال کا دورہ کر رہے تھے اور انھوں نیپال کے شہر کھٹمنڈو پہنچنے کے بعد اپنے اہلخانہ کو اپنی اور نیپال کے شہر لمبینی کے لیے ہوائی ٹکٹ کی تصاویر واٹس ایپ کی تھیں۔

پاکستانی دفتر خارجہ کا کہناتھا کہ ان کے اہلخانہ کے مطابق چھ اپریل سنہ 2017 میں انھوں نے دوپہر ایک بجے اپنے موبائل فون سے اپنی اہلیہ کو بحفاظت لمبینی پہنچنے کا پیغام بھیجا تھا۔ جس کے بعد سے ان کا موبائل بند ہوگیا اور ان کا اہلخانہ سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔

یاد رہے کہ لمبنی نیپال اور انڈیا کی سرحد کے قریب واقع ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان سب سے بڑی سرحدی چوکی ہے۔ اس سرحدی چوکی سے بڑی تعداد میں انڈین اور نیپالی شہری ہر روز ایک دوسرے کے ہاں آتے جاتے ہیں۔لمبینی شہر کا بھیروا ہوائی اڈہ سرحدی چوکی سے محض چند کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ کرنل حبیب آخری بار اسی ہوائی اڈے کے باہر دیکھے گئے تھے

دوسری طرف کرنل حبیب ظاہر کی بھارتی ایجنسیوں کے ہاتھوں نیپال سے اغوا کے بعد اہلیہ روبینہ شاہین نے جنیوا میں انسانی حقوق کمیشن کے ورکنگ گروپ برائے جبری گمشدگی کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے اپنے خاوند کی تلاش میں تعاون کی اپیل کی تھی،
ایک نجی ٹی وی کے مطابق کرنل (ر) حبیب کی اہلیہ روبینہ شاہین نے اپنے خط میں کہا تھا کہ ان کے شوہر حبیب ظاہر فیصل آباد کی ایک نجی فیکٹری میں ملازمت کرتے تھے،انہوں نے خط میں مزید کہا کہ حبیب ظاہر 5 اپریل کو انٹرویو دینے کے لیے کھٹمنڈو گئے اور وہاں سے لاپتہ ہو گئے، کرنل (ر) حبیب ظاہر کی اہلیہ نے خط میں کہا گیا تھا کہ خدشہ ہے کہ میرے شوہر کو جاوید انصاری نامی شخص نے دھوکے سے بلا کر اغوا کیا ہے، یہاں یہ بات یاد رہے کہ کرنل (ر) حبیب ظاہر کی اہلیہ روبینہ شاہین اس سے قبل بھی انسانی حقوق کمیشن کو اپریل میں خط بھیج چکی ہیں .

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے