معمول کے مطابق جمعرات اورجمعہ کی درمیانی شب ایک بارپھر کابل انتظامیہ کی افواج نے صوبہ ننگرہار ضلع اچین کے تختہ کے علاقے میں امارت اسلامیہ کے مجاہدین کے شدید محاصرے کی حالت میں داعش ملیشا کے آخری کے گروہ کو بھی نجات دلائی
اس واقعہ میں 229 داعش کے مسلح افراد اور ان کے خاندانوں کو ان گاڑیوں میں جلال آباد منتقل کیے گئے، جن کی فضائی نگرانی ہیلی کاپٹروں سے کی جا رہی تھی۔
کابل انتظامیہ کی جانب سے داعش ملیشا کیساتھ ہمدردی کے دوران گذشتہ ایک ہفتے میں 542 مسلح داعش جنگجوؤں اور ان کے خاندانوں کو کابل انتظامیہ اور باالعموم امریکی استعمار کی جانب سے نجات دلایا جاچکا ہے۔
صوبہ ننگرہار میں داعش جنگجوؤں کےبیخ کنی خلاف امارت اسلامیہ کے مجاہدین کی کاروائی آخری مراحل میں ہے،جس کی تفصیل، آغاز،صورتحال اور اختتام جلد ہی امارت اسلامیہ کی جانب سے اعلان ہوگی۔ ان شاءاللہ تعالی
کابل انتظامیہ کی سیکورٹی فورسز کی جانب سے داعش کے خلاف آپریشن کے دعوے من گھڑت اوربےبنیاد ہے، وہ داعش کے علاقوں میں اس لیے داخل ہوئے تھے کہ جنگ میں پھنسے ہوئے داعش جنگجوؤں اور ان کے خاندانوں کو مجاہدین سے نجات دلا دیں اوربعد میں ملک کے کسی دوسرے علاقے میں ان سے ناجائز فائدہ اٹھائے۔
یہ اس حال میں ہےکہ کابل انتظامیہ کی سیکورٹی فورسز ملک کے مختلف علاقوں میں ہفتوں ہفتوں تک محاصرے میں رہتے ہیں،یہاں تک کہ اگر سب ہی قتل ہوئے، تو ان کی رہائی کا کسی کو پروا نہیں ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد ترجمان امارت اسلامیہ