اسلام آباد:  الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، حکومت کی طرف سے مقرر کئے گئے ارکان کا فیصلہ مسترد ہو گیا۔

ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان الیکشن کمیشن کی اراکین کی تقرری پر تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔ نئےاراکین کےانتخاب کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈرمیں مشاورت نہ ہو سکی۔ آئین کےآرٹیکل 213 کے تحت وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر میں مشاورت لازم ہے۔

یاد رہے کہ سندھ اور بلوچستان سے الیکشن کمیشن اراکین 26 جنوری کوعہدے کی مدت مکمل ہونے پر سبکدوش ہوچکے ہیں۔ جس کے بعد حکومت کی طرف سے دو ناموں کا اعلان کیا گیا تھا جسے بعد میں چیلنج کیا گیا

حکومت نے بلوچستان سے منیر احمد کاکڑ اور سندھ سے خالد محمود صدیقی کو الیکشن کمیشن کے نئے ممبر مقرر کیے تھے۔ جسے اپوزیشن نے مسترد کر دیا تھا۔ اپوزیشن کی جانب سے نام مسترد ہونے کے بعد چیف الیکشن کمیشن نے نئے دو اراکین سے حلف لینے سے انکار کیا تھا۔ الیکشن کمیشن کے دو نئے اراکین کی تقرری کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا جاچکا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے مقرر کیے گئےالیکشن کمیشن کے دو اراکین کا نام مسترد ہونے کے بعد چیئرمین سنیٹ صادق سنجرانی اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیراعظم عمران خان اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف سے سے نئے نام مانگ لیے ہیں۔

چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم اور حزب اختلاف کے رہنما کو لکھے گئے خط میں الیکشن کمیشن کے دو ارکان کی تقرری کے لئے 3.3 نام فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے جواب ملنے کے بعد نئے نام پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائے جائیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے